لاہور(پی این آئی) پیمرا کی جانب سے نیوز چینلز پر اشتہاری اور مفرور مجرموں کے انٹرویو اور عوامی خطاب پر پابندی لگائے جانے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیم نے پیمرا حکم نامے کا نوٹس لے لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے
میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کا یہ اقدام آزادی اظہار رائے سے متعلق آئین کی خلاف ورزی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ نوازشریف کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کا حکمنامہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق پیمرا کی جانب سے نوازشریف کے خطاب یا بیان دکھانے پر پابندی کے فیصلے کا نوٹس لیتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ پیمرا کا یہ اقدام افراد کے جاننے کے حق کو سلب کرتا ہے۔ایسے حکم نامے صوابدیدی سنسر شپ کی عکاسی کرتے ہیں۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ پریس ماضی سے بھی آزاد ہے۔ کیا یہ آزادی ہے؟ حکومت سنسر شپ کو بطور ہتھیار استعمال کررہی ہے۔ نوازشریف نے 2018 الیکشن کے بارے سوالات اٹھائے۔ کیا عوام کو یہ سوالات جاننے کا حق نہیں ہے؟ پیمرا کے اس اس فیصلے سے واضح ہوتا ہے کہ پیمرا آزاد ریگولیٹری باڈی نہیں بلکہ سیاسی سہولت کار ہے۔ ایچ آر سی پی کے اعلامیے کہا گیا کہ پیمرا نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے بیانات پر کبھی پابندی نہیں لگائی، وہ بھی ایک اشتہاری مجرم ہیں۔اعلامیے کے مطابق پیمرا کا یہ حکم نامہ نواز شریف کے اپوزیشن کے اجلاس سے خطاب کے بعد کیا گیا۔ ایچ آر سی پی نے پاکستان میں سنسر شپ کی نشاندہی کی ہے۔ واضح رہے کہ پیمرا نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کےخطاب، بیان یا کسی بھی قسم کے انٹرویو کو ٹی وی پر دکھانے پر پابندی عائد کی تھی۔ پیمرا نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ ٹی وی چینلز کسی بھی اشتہاری مجرم کی کوئی تقریر نشر نہیں کریں گے۔ پیمرا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جو ٹی وی چینل اس حکمنامے کی خلاف ورزی کرے گا اس کا لائسنس معطل کردیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں