کوئٹہ (آئی این پی )چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد اور اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کررہی ہیں، امن و امان کا مسئلہ بلوچستان کا نہیں بلکہ ملک بھر میں یہی صورت حال ہے اس کو قابو میں لانے کیلئے کوشش کررہے ہیں بلوچستان کو بلین کے حساب سے
پیسے ملتے ہیں لیکن لگتے نہیں ،ہائی ویز سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ، کوئٹہ اپنا شہرہے یہاں کے لوگوں سے بہت پیار ملا ۔ ان خیالات کاا ظہار انہوں نے جمعرات کو بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منیر احمد کاکڑ ، بلوچستان بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور کوئٹہ بار کے زیر اہتمام عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض اکرم شاہ ایڈووکیٹ نے سرانجام دیں۔ اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج صاحبان جسٹس منظور احمد، جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس فیصل عرب، بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس محمد اعجاز سواتی، جسٹس محمد کامران خان ملا خیل، جسٹس ظہیر الدین کاکڑ، جسٹس عبداللہ بلوچ، جسٹس نذیر احمد لانگو، جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس عبدالحمید بلوچ، بلوچستان ہائی کورٹ راشد محمود، صوبائی محتسب بلوچستان عبدالغنی خلجی، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر ایڈووکیٹ، سلیم لاشاری ایڈووکیٹ، راحب بلیدی ایڈووکیٹ، آصف ریکی ایڈووکیٹ، باسط شاہ ایڈووکیٹ، سینئر وکلا علی احمد کرد ایڈووکیٹ، امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ، ہادی شکیل ایڈووکیٹ، کامران مرتضی ایڈووکیٹ دیگر بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بہت سارے مسائل سیاسی ہیں جس میں ہاتھ ڈالا جا سکتا ہے اور نہیں بھی ، کچھ چیزیں کورٹ میں بیٹھ کر حل ہو سکتی ہیں، ہم اپنے آئینی اختیارات استعمال کریں گے، ادارے اور مقننہ اپنے حدود میں رہ کر کام کررہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ عوامی مسائل کے حل کیلئے بھرپور کوشش کریں گے، ایک ہفتے کیسز کی سماعت کی لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کی امید ہے کہ بہتر نتیجہ نکلے گا بصورت دیگر ہم اپنے طرز پر کام کریں گے، پولیس مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے، بلوچستان سے متعلق کیسز اسلام آباد میں ایک دن سنتے ہیں ، ویڈیو لنک سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اگر ایک وقت میں دیگر کیسز کی سنوائی ہو سکے گی تو پھر بلوچستان کے کیسز ہر دن ہوں گے، انہوں نے کہا کہ انرولمنٹ کمیٹی سے درخواست کریں گے کہ وہ وکلا کے معاملے کو آگے بڑھائیں، فیڈرل ٹریبونلز سے متعلق بلوچستان کی نمائندگی نہیں جس کا احساس ہے اس حوالے سے متعلقہ حکام سے بات کریں گے، انہوں نے کہا کہ عدلیہ بالکل آزاد ہے بلکہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کررہی ہیں ہائی کورٹس اور ماتحت عدالتیں آزادی کے ساتھ کام کررہی ہیں، انہوں نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ ملک بھر میں یہی صورت حال ہے تاہم اس جن کو قابو میں لانے کیلئے کوشش کررہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ پولیس نظام میں اصلاحات ہوچکی ہیں تاہم مزید بھی ریفارمز پر کام کریں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں