لاہور( این این آئی )پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائدو سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستانی بن کر رہوں گاغلام بن کر نہیں، ان چیزوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کرچکا ہوں،دوٹوک فیصلہ کیا ہے کہ ہم ذلت کی زندگی نہیں جی سکتے، عزت کی زندگی گزاریں گے ،قوم نے فیصلہ کرلیا تو تبدیلی سالوں
میں نہیں چند مہینوں اور ہفتوں میں آئے گی ،تبدیلی ضرور آئے گی ،سلیکٹڈ وزیراعظم جو نااہل اور پاگل آدمی ہے، اس کا ذہن خالی ہے، ان خیالات کا اظہارانہوں نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں منعقدہ اجلاس میںشاہد خاقان عباسی،مریم نواز،احسن اقبال،راجہ ظفرالحق،رانا تنویر حسین،مریم اورنگزیب،خرم دستگیر،طارق فضل چوہدری،عطاتارڑ ،برجیس طاہر سمیت دیگر سینئر ارکان موجود تھے۔نواز شریف نے کہا کہ شہبازشریف مرد میدان،ان کی جرات و بہادری کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں،مجھے اپنے بھائی پر بہت فخر ہے جس نے وفاداری اور نظریاتی وابستگی کی مثال قائم کی ،شہبازشریف کے ساتھ سلوک پر دکھی ہوں ،جو کچھ ہورہا ہے اس سے ہمارے جذبے اور بڑھے ہیں،انشاالہ ہم اپنی جدوجہد مزید تیز کریں گے ،ہمیں اس پرفخر ہے کہ ہمارے ساتھی جرات سے حالات کا مقابلہ کررہے ہیں ،ہمارے بچوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے، تاریخ میں ایسا سیاہ رویہ نہیں ہوا ،شہبازشریف نے بے مثال جرات وبہادری اور استقلال کا مظاہرہ کیا ہے شہبازشریف کو سیلوٹ کرتا ہوں کہ انہوں نے دیانتداری سے قوم اور ملک کی خدمت کی ۔شہبازشریف نے پنجاب میں دن رات محنت کرکے بجلی کے کارخانے لگائے ۔شہبازشریف، خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی اور ٹیم کے سر یہ سہرا ہے ،اسحاق ڈار نے وسائل مہیا کئے، قوم کی خدمت پر اس ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،ان سرکاری افسران کو بھی سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے توانائی کی قلت ختم کرنے میں کردار ادا کیا،شہبازشریف مرد میدان ہیں، انہوں نے مشکلات کے سامنے سرنہیں جھکایا ،شہبازشریف نے ہمارے بیانیے کو تقویت دینے میں کردار ادا کیا ،اپنے بھائی پر بہت فخر ہے جس نے وفاداری اور نظریاتی وابستگی کی مثال قائم کی ۔انہوں نے کہا کہ باطل کے خلاف کھڑے ہوں تو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا، یہ ہمارے دین کی تلقین ہے ،مشکل کو برداشت کرکے کردار اد اکریں گے تو قوم کو تمام مصیبتوں سے نجات مل جائے گی،ان تمام چیزوں کا حساب دینا ہوگا، انشااللہ وہ وقت دور نہیں ۔نواز شریف نے کہا کہ اپنے ملک میں غلام بن کر نہیں رہ سکتا، پاکستانی بن کر رہوں گا ۔میں غلام بن کر نہیں رہوں گا، ان چیزوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کرچکا ہوں،دوٹوک فیصلہ کیا ہے کہ ذلت کی زندگی ہم نہیں جی سکتے، عزت کی زندگی گزاریں گے ،تبدیلی ضرور آئے گی سلیکٹڈ وزیراعظم کو لے آئے ہیں جو نااہل اور پاگل آدمی ہے ،نواز شریف نے کہا کہ حافظ حفیظ الرحمن اور راجہ فاروق حیدر کو بھی بہت سلام کرتا ہوں ان کی رائے بہت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ سکھر حیدرآباد کا موٹر وے کا ایک حصہ رہ گیا ہے،اگر دورانیہ مکمل ہونے دیاجاتا تو صورتحال آج کہیں مزید بہتر ہوتی ،چار سال کی مدت میں رکاوٹوں کے باوجود بھی ہم نے بھرپور کامیابیاں حاصل کیں ،دھرنوں کے باوجود ہم نے ترقیاتی کاموں کو مکمل کیا ۔5.8 فیصد پر گروتھ ریٹ چھوڑ کر گئے تھے جو آج منفی ہوچکا ہے ۔ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو وائٹ میں لے کر آئے مصرف پنجاب نہیں بلوچستان میں بھی الحمداللہ ہم نے شاہراہیں بنائیں ،ڈیرہ اسماعیل خان سے کوئٹہ تک شاہراہ زیرتعمیر ہے ،گوادر کو ترقی دی، شاہراہوں سے ملایا، سی پیک معمولی منصوبہ نہیں مہزارہ موٹر وے دیکھ لیں، ہم نے پورے پاکستان کو ترقی دی، کوئی امتیاز نہیں برتا ۔احسن اقبال نے اس ضمن میں بہت کام کیا میں ان کی بھی تحسین کرتا ہوں۔سب کو معلوم ہے کہ ہم نے کتنی محنت، ایمانداری سے کاوشیں کیں اور ملک کو ترقی دی ۔انہوں نے کہا کہآج عوام کو مہنگائی سے کچل دیاگیا ہے، پاکستان کے عوام ہمارے دور میں سکھ کی زندگی گزار رہے تھے ،انہیں سستی اشیاء کو دستیاب تھیں، مہنگائی کا مسئلہ حل ہوگیا تھا ،آج عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، بجلی، گیس کے بل ان پر بم بن کر گر رہے ہیں ،ہماری جدوجہد ذات کے لئے نہیں بلکہ 22کروڑ عوام کے لئے ہے،ہمیں جدوجہد کرنا ہے کیونکہ بائیس کروڑ عوام کی مشکلات اور دکھوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔ آج کے دور میں لوگ اپنی آمدن میں اخراجات پورے نہیں کرپارہے، یہ ظلم وزیادتی کی انتہاہے۔ عوام بجلی اور گیس کا بل دینے کے قابل نہیں رہے، دو وقت کی روٹی امتحان بن گئی ہے ،لوگوں کی سفید پوشی کا جنازہ نکال دیاگیا ہے، بچوں کی سکول کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ،دوائیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں ،جان بچانے والی ادویات بھی عوام کی رسائی سے باہر ہوچکی ہیں ،آج بتادے کوئی کہ کیسے عام آدمی زندگی اپنی گزر بسر کرے ،آٹے کی قیمت آسمان پر ہے، اوپر سے آٹا ناپید ہونے والا ہے کیونکہ گندم ہی امپورٹ ہی نہیں کی گئی،ہمارے دور میں گندم ایکسپورٹ ہوتی تھی، آج امپورٹ ہورہی ہے ،امپورٹ پر کثیر زرمبادلہ درکار ہوگا، یہ سرمایہ کس کی جیب سے آئے گا؟ چینی کی قیمتیں دیکھ لیں، عوام کو کس طرح چینی کے لئے محتاج بنادیاگیا ہے ،شہبازشریف کو شاباش ہے کہ انہوں نے انتہائی دبائوکے باوجود چینی کی قیمت بڑھنے نہیں دی تھی ،ہم جب اقتدار میں آئے تھے تو 50 روپے کلو چینی تھی، اقتدار سے گئے تو چینی کی یہی قیمت تھی ،آج کوئی ہے جو ان مسائل کو دیکھے؟ کوئی سوال پوچھے ؟ کوئی احتساب کرے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں