لاہور(این این آئی) قومی احتساب بیورو ( نیب )نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز کی گرفتاری کے بعد ابتدائی تفتیشی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کروادی ۔ نیب کی ابتدائی رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 1998 میں شہباز شریف، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، نصرت شہباز کے اثاثوں کی مالیت 1 کروڑ 48 لاکھ تھی۔2018 میں شہباز
شریف اور انکے بے نامی داروں کے اثاثوں کی مالیت 7 ارب 32 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ گئی۔منی لانڈرنگ میں وزیر اعلی ہاوس کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کیخلاف بھی شواہد موصول ہوچکے ہیں۔نثار احمد اور علی احمد خان کی ملازمت کے کنٹریکٹ کی ہر سال تجدید ہوتی رہی، نثار احمد اور علی احمد نے بوگس ٹی ٹیز کے ذریعے 15 کروڑ 30 لاکھ وصول کئے، 15 کروڑ 30 لاکھ سے گڈ نیچر اور یونی ٹاس سٹیل کے نام سے بے نامی کمپنیاں بنائی گئیں۔بے نامی کمپنیوں میں منی لانڈرنگ کے 1 ارب 88 کروڑ 50 لاکھ استعمال ہوئے،بے نامی کمپنیوں کو دیکھنے والا ایک فرنٹ مین علی احمد خان اشتہاری بھی ہو چکا ہے۔منی لانڈرنگ سے متعلق نصرت شہباز، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، رابعہ عمران اور جوریہ علی کیخلاف تحقیقات کی گئیں۔مذکورہ افراد کیخلاف ابتک منی لانڈرنگ کے 1 ارب 59 کروڑ 70 لاکھ کے شواہد مل چکے ہیں،جب مذکورہ افراد کیخلاف جعلی قرضوں کی مد 1 ہزار 10 ملین کے شواہد مل چکے ہیں۔شہباز شریف بے نامی کمپنیوں اور بے نامی اثاثوں سے متعلق مزید تفتیش درکار ہے۔شہباز شریف سے ان کمپنیوں کو بنانے کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا تفتیش کرنی ہے۔نصرت شہباز، جویریہ علی، رابعہ عمران سمیت دیگر نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا۔شہباز شریف سے منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیش کرنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں