اسلام آباد (پی این آئی)سینئر کالم نگار سہیل وڑائچ نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ۔۔۔شہباز شریف کی گرفتاری کی خبر کالم لکھتے لکھتے ملی سو گُھڑمَس اور بڑھے گا، مفاہمانہ آواز کی گرفتاری کا واضح مطلب جارحانہ بیانیے کو فروغ ہوگا، آنے والے دنوں میں حکومت شہباز شریف کے
جیل جانے پر ریلیف محسوس کرے گی مگر دوسری طرف اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری کے بعد سے اپوزیشن حکومت پر اپنے دباؤ میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوگی۔توقع یہ تھی کہ حکومت دسمبر تک کے 6 ماہ کے آزمائشی دور میں اپوزیشن سے چھیڑ چھاڑ کیے بغیر اپنی پوری توجہ گورننس پر دے گی تاکہ حکومت پر اعتراض کرنے والوں کے منہ بند ہو سکیں مگر حکومت کو اپنی مضبوطی کا احساس ضرورت سے کہیں زیادہ ہے، اداروں کی پشت پناہی کے بعد سے حکومت اپوزیشن کو کوئی اہمیت دینے پر تیار نہیں۔وزیراعظم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے تک کو تیار نہیں، اسی لیے تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈر کی میٹنگ خود لینا پڑی تھی وگرنہ عام طور پر وزیراعظم خود اپوزیشن کے ساتھ ایسی میٹنگز کرتے ہیں۔آل پارٹیز کانفرنس، نواز شریف کے ٹویٹس اور پھر اُس کے بعد شہباز شریف کی گرفتاری سے سیاسی فضا میں گرمی بڑھے گی، عمومی طور پر تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ اپوزیشن کو جیلوں میں بھیج کر حکومت مضبوط ہو جاتی ہے مگر عملی تجربہ یہ بتاتا ہے کہ جب اپوزیشن جیلوں میں جاتی ہے یا پھر حکومت اِسے دیوار کے ساتھ لگاتی ہے تو پھر اپوزیشن مختلف حلقوں کے ساتھ مل کر سازباز کرتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں