اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ سے دو طرح کے ریلیف مانگے جارہے تھے ، جو پیکیج یہ لینا چاہتے تھے اس پر جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید دونوں ہی راضی نہ ہوئے، وزیراعظم عمران خان کی طرف سے بھی انکار کردیا گیا ، ان خیالات کا اظہار صحافی و تجزیہ کارنے کیا ۔
تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے جو دو ریلیف مانگے گئے ان میں ایک یہ ہے کہ کسی بھی طرح سے پارلیمنٹ سے ترمیم کروادیں کہ جب تک سپریم کورٹ سے فائنل اپیل خارج نہ ہوجائے اور فیصلہ ملزم کے خلاف نہ آجائے، تب تک کسی کو بھی نا اہل نہیں کیا جائے گا ، یہ ریلیف بنیادی طور پر مریم نواز اور سابق وزیراعظم نوازشریف لے لیے مانگا گیا ، جس میں اولین ترجیح مریم نوازتھیں ، کیونکہ انہیں احتساب عدالت سے سزا ہوئی،جس کے بعد ہائیکورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کیا ، اسی لیے چاہتے ہیں کہ جب تک سپریم کورٹ سے سزا نہ ہوجائے تو کسی کو بھی ڈس کوالیفائی نہ کیا جائے، تاکہ اسطرح سے مریم نواز کی ڈس کوالیفکیشن کو ختم کروایا جاسکے، اور وہ سیاست میں پوری طرح سے حصہ لے سکیں ۔صحافی نے مزید بتایا کہ دوسرا ریلیف سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے لیے مانگا جارہا تھا، وہ یہ تھا کہ جب تک حتمی سزا نہ ہوجائے تب تک گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے، جس کا مقصد شہباز شریف کی گزشتہ روز ہونے والی گرفتاری کو روکنا تھا، ریلیف کا ایک حصہ یہ تھا کہ سو کروڑ سے کم کی کرپشن نیب کی دسترس میں نہ آئے، ریمانڈ کی مدت کو کم کیا جائے، جبکہ چار پانچ سال سے زائد چلنے والے مقدمات کو ختم کردیا جائے، اور جعلی اکاؤنٹس والا معاملہ بینکنگ عدالتیں سنیں تاکہ اس کو بھی نیب کی دسترس سے نکالا جائے، اس ریلیف کا بنیادی فائدہ شریف خاندان اور زرداری فیملی کو ہونا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں