اسلام آباد (پی این آئی) تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بارے میں خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ان کو کوئی آس دلائی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ سیاست میں متحرک ہوئے ہیں۔ سیاست دان ہمیشہ صحیح آپشن کی طرف دیکھتا رہتا ہے کہ کس وقت بولنا ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے
سہیل وڑائع کا مزید کہنا تھا کہ میاں نواز شریف اس حوالے سے بہت محتاط ہیں کونسی بات کب کرنی ہے وہ خوب اچھی طرح موقع کا انتخاب کرتے ہیں۔لڑائی اس وقت یہی ہے کہ سینیٹ کےالیکشن سے قبل کوئی تبدیلی لائی جا سکتی ہے کہ نہیں۔ میرے خیال سے نواز شریف نے بھی اسی آپشن پرغور کیا ہوگا اور اپوزیشن بھی اسی آپشن پر غور کر رہی ہے۔ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ ایک ہی پیج پر ہوتے ہیں نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو تب بھی یہی کہا جاتا تھا کہ حکومت اور فوج پر ایک پیچ پر ہیں مگر یہ ہمیشہ ایک پیج پر نہیں رہتے۔کچھ معاملات پر ان میں اختلافات آ ہی جاتے ہیں۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف نے سیاسی حکمت عملی کی فی الحال تشہیر نہ کرنے کی ہدایت کردی، مناسب وقت پر سیاسی حکمت کو سامنے لایا جائے گا، اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے مو لانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو سے رابطے جاری رکھے جائیں۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مریم نواز کو پریس کانفرنس میں بھرپور مئوقف اختیار کرنے پر شاباش دی او رکہا کہ اے پی سی کے فیصلوں پر من وعن عمل کیا جائے گا۔مریم نواز کو ہدایت کی مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو سے رابطے میں رہا جائے، تاکہ سیاسی سرگرمیوں کیلئے حکمت عملی پر بات چیت جاری رہے۔ اسی طرح نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ سیاسی حکمت عملی کی فی الحال تشہیر نہ کی جائے، مناسب وقت پرسیاسی حکمت عملی کے تحت تمام کٹھن فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے صدر ن لیگ شہباز شریف کی گرفتاری پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ آج شہباز شریف کو گرفتار کر کے اس کٹھ پتلی نظام نے اے پی سی کی قرارداد کی توثیق کی ہے۔ شہباز شریف نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ جیل کے اندر ہوں یا باہر،اے پی سی میں کئیے گئے تمام فیصلوں پر عمل درآمد ہو گا۔ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں جھکایا جا سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں