کوئی ایسا محکمہ نہیں جس میں کرپشن نہ ہوتی ہو، سابق وزیراعظم نے بالآخر اعتراف کر لیا

اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کرپشن ہوتی رہتی ہے ، لیکن جب اوپر سے آشیر باد حاصل ہو تو یہ بڑھ جاتی ہے ۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا محکمہ نہیں جس میں کرپشن نہ ہوتی ہو ۔ سابق وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ کابینہ اراکین کے اضافی اخراجات کی

ادائیگی کرپشن کے پیسوں سے ہوتی ہے ، 70 فیصد کابینہ اراکین ٹیکس نہیں دیتے یامعمولی دیتے ہیں ، وزیراعظم بھی ٹیکس سے متعلق جواب دہ ہیں ۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ نوازشریف اورہمارا بیانیہ ایک ہی ہے، نوازشریف نے اے پی سی میں ڈائریکشنز سیٹ کردیئے، شہبازشریف کو ریفرنس فائل ہونے کے بعدگرفتار کیاگیا، شہبازشریف 70 دن ریمانڈ میں رہ چکے ہیں ، جبکہ وارنٹ جاری کرنے کاکوئی مقصد نہیں تھا ، شہبازشریف کو گرفتار کیاگیا توشاید مجھے بھی حراست میں لےلیں ، کیونکہ حکومت اپوزیشن سے ڈری ہوئی ہے،اسی لیے مجھے گزشتہ روز بھی نیب کی طرف سے ایک اور پیشی کا نوٹس آیا،ہم گرفتاری سے نہیں ڈرتے بلکہ گرفتار کرنے والے خوفزدہ ہیں ، لیکن اس پر ہمارا ردعمل آئے گا ، جس کے لیے استعفوں کی قربانی دینی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومتی وزرا کہتے ہیں حکومت کا نیب سے کوئی لینا دینا نہیں ، دوسری طرف کہتے ہیں ہم سب کا احتساب کریں گے ، نیب کا کیسز بن جائے تو وکیل کی فیس کروڑوں میں ہے۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تھی ، کراچی کی احتساب عدالت میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے ، نیب حکام کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان وزیر پیٹرولیم ہونے کی حیثیت سے ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کا تقرر غیر قانونی طور پر کیا۔نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان پر قومی خزانے کو 138 ملین سے زائد کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے ، عدالت نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کی تھی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا ، جن افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق ،یعقوب ستار اور ارشد مرزا شامل تھے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close