لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں پر مسلح افواج، ایجنسیز سے ملاقات پر پابندی عائد کر دی۔نواز شریف کی ہدایت پر احسن اقبال نے مراسلہ جاری کر دیا ہے۔پارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ملکی مفاد میں کوئی بھی ملاقات پارٹی قائد کی اجازت سے ہو گی۔یہ فیصلہ ایسے
وقت میں سامنے آیا ہے جب مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کی آرمی چیف سے ملاقاتوں کی خبر سامنے آئی ہے۔مسلم لیگ (ن ) کے رہنماء اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آرمی چیف سے ہونے والی دو ملاقاتوں کی تصدیق کی۔۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں کھانے کے دوران سیاست پر بھی بات ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات طویل تھی جس میں نوازشریف اور مریم نواز کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی۔محمد زبیر نے بتایا کہ مریم نواز اور نوازشریف کے حوالے سے جب گفتگو کی تو آرمی چیف نے کہا قانونی معاملات عدالت کو دیکھنے چاہئیں۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اس قسم کی ملاقاتیں خفیہ ہوتی ہیں، اس لیے میں نے کسی سے کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ محمد زبیر نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرباجوہ سے 40 سال پرانے تعلقات ہیں۔ ان سے اسد عمر کے بیٹے کے ولیمے میں ملاقات ہوئی تو آرمی چیف نے کہا اسلام آبادآئیں ملاقات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں میں نوازشریف اور مریم نواز سے متعلق گفتگو ہوئی مگر کوئی ریلیف نہیں مانگا۔اس طرح کی مٹینگز میں سیاسی بات چیت بھی ہوجاتی ہے‘۔ محمد زبیر نے بتایا کہ دوسری ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔خبر سامنے آنے کے بعد لیگی رہنماؤں پر شدید تنقید کی گئی جس کے بعد نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں پر عسکری قیادت سے ملاقات پر پابندی عائد کر دی۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے بھی کابینہ ارکان کی عسکری قیادت سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کی تھی ، انہوں نے کہا کہ بیوروکریٹ ، افسران اور کابینہ ارکان عسکری اداروں کے افسران سے ملاقاتیں نہیں کریں گے ،یہ 1973ء کے رولز آف بزنس کے منافی ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں اینکر عائشہ بخش نے کہا کہ ایک رپورٹ جاری ہوئی ہے کہ جس میں وزیراعظم عمران خان نے کابینہ ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ عسکری قیادت سے ملاقاتیں نہیں کریں گے۔ کیونکہ یہ 1973ء کے رولز آف بزنس کے منافی ہے،سیکشن 8اور 56 کا تذکرہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیوروکریٹ ، افسران اور کابینہ ارکان عسکری اداروں کے افسران سے ملاقاتیں نہیں کریں گے، اگر ملاقات کرنی ہوئی تو میرے علم میں لائی جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں