لاہور(پی این آئی) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ استعفے دیے تو عمران خان کو ضمنی الیکشن کروانے کی مہلت نہیں ملے گی،شہبازشریف یا مریم نواز کو گرفتار کریں، تحریک نہیں رکے گی،عمران خان کو خوف ہے کہ شہبازشریف ان کے متبادل ہیں ، ن لیگ گلگت بلتستان میں خالی میدان نہیں
چھوڑے گی۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حضرت نے فرمایا تھا کہ کفر کی حکومت تو چل سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی، بڑا افسوسناک دن ہے، جس طرح سقوط کشمیر ہوا ہے، پہلی بار ہر گناہ کرنے کے باوجود اس حکومت نے لیڈر اپوزیشن کو دوبارہ گرفتار کیا۔شہبازشریف کو کسی قسم کے احتساب یا الزام پر گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ ریفرنس کے درمیان گرفتار کرنا ، جیسے مجھے گرفتار کیاگیا، میرے خلاف بھی ڈیڑھ سال سے ریفرنس نہیں تھا۔مجھے نیب میں لے جاکر کہانیاں سنائی جاتی تھیں۔ ہم گھر میں کیا کھاتے ہیں؟ انہوں نے جو فیصلے لکھے تھے اس کے تحت گرفتار کرنا تھا، اس طرح کے فیصلے دینے والے اور میڈیا کے لوگ ، قوم جانتی ہے کہ کیوں گرفتار کیا گیا؟ جس طرح شہبازشریف کی بیٹیوں ، بیٹوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا، ان کو سز ادی گئی کہ انہوں نے اپنے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا، ان کی بیٹی، بیوی کو اشتہاری بنا دیا گیا، حمزہ شہبازکو 13مہینے جیل میں ہوگئے لیکن الزام ثابت نہیں ہوا، ان سارے اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود شہبازشریف اپنے بھائی کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ شہباشریف نے کہا کہ اے پی سی کے اعلامیے پر 100فیصد عمل ہوگا، نوازشریف کی تقریر آئین اور قانون کے مطابق ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر قانون ہے تو گرفتاری شہبازشریف کی نہیں بلکہ عاصم سلیم باجوہ کی ہونی چاہیے تھی، شہبازشریف کے نام کوئی کمپنی ، فرنچائز نہیں نکلی، شہبازشریف کے والد جانے مانے بزنس مین تھے، وسیع کاروبار تھا، تب سے تھا جب وہ سیاست میں نہیں تھے، عاصم سلیم باجوہ ایک تنخواہ دار تھے، ان کا کروڑ پتی نہیں ارب پتی ہونا قابل جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نیب کی بات نہیں کرتی،سپریم کورٹ اور عدالتوں نے فیصلے دیے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے نیب کو عمران خان کا تین سو کنال کا گھر، بی آر ٹی، بلین ٹری منصوبہ ،جہانگیرترین کی کرپشن نظر آتی ہے۔ بات تو یہ ہے کہ جب عاصم سلیم باجوہ کے اثاثے سامنے آئے ، ان کی بیوی گھریلو خاتون تھی لیکن نیب اور عمران خان کو وہ کیس نظر نہیں آیا؟ اگر ان کے25سال کے بچے الگ کاروبار الگ کرسکتے ہیں، تو کیا حمزہ شہبازشریف جو45سے زیادہ ہیں، وہ الگ کاروبار نہیں کرسکتے؟ یہ کس قسم کا انصاف ہے؟جس میں عدالتوں کو بلیک میل کرکے، ججز اور میڈیا پر دباؤ ڈالا گیا، میڈیا کو کہا گیا کہ عاصم سلیم باجوہ کا کیس نہیں اٹھانا، میڈیاکو کہا گیا کہ ان کے وضاحت جاری کرو۔جس پر میڈیا نے وضاحت جاری کی۔کہاجاتا ہے کہ مسلم لیگ ن اداروں کیخلاف ہے، لیکن جب آپ عدلیہ ججز کو بلیک میل کرتے ہیں اداروں کو دباؤ میں لاتے ہیں، اس سے زیادہ اداروں کی توہین نہیں۔
مریم نوازنے کہا کہ کبھی مولانا فضل الرحمان کو نوٹس بھیجا جاتا ہے، کبھی شہبازشریف کو گرفتار کیا جاتا ہے ،لیکن کسی میں ہمت ہے عاصم سلیم باجوہ کو نوٹس بھیجے، نون میں ش نکالنے والوں کی خود چیخیں نکل گئی ہیں۔ن اور ش اکٹھے ہیں۔شہبازشریف کی اپنی ایک مفاہمتی سوچ ہے، وہ یہ بات نوازشریف سے بھی کرتے ہیں، لیکن جب نوازشریف کا فیصلہ آجاتا ہے تو وہ پھر سرخم تسلیم کرتے ہیں۔نوازشریف کے حکم پر لبیک کہنے کی ان کو یہ سزا ملی ہے۔عمران خان کو خوف ہے کہ شہبازشریف ان کے متبادل ہیں ، یہ خوف ان کو ہے کہ جن کو لایا گیا ہے اور عوام کے سروں پر مسلط کیا گیا ہے۔شہبازشریف متبادل نہیں ہیں، پنجاب کی واحد چوائس شہبازشریف ہیں۔ عمران خان کہتے ہیں اپوزیشن استعفے دے، ہم الیکشن کروا دیں گے، لیکن عمران خان کو اتنی مہلت نہیں ملے گی۔ان کو جو مہلت ملی ہے اس کو اپنی چالاکی نہ سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ گلگت بلتستان میں خالی میدان نہیں چھوڑے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں