سیالکوٹ موٹروے کو راولپنڈی سے ملانے کا منصوبہ، سیالکوٹ تا راولپنڈی سفر 4 سے کم ہو کر 2 گھنٹے پر آجائے گا ، جی ٹی روڈ کی 50 سے 60 فیصد ٹریفک موٹر وے پر شفٹ ہو جائے گی

اسلام آباد ( آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونئیر کمیٹی نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت مواصلات کی آڈٹ رپورٹ 2017-18 کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی اجلاس میں ڈی جی ایف ڈبلیو او کی غیر حاضری پر کمیٹی نے شدید اظہار برہمی کمیٹی کیا اور

اور سیکرٹری دفاع کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔کنونئیر کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ ڈی جی ایف ڈبلیو او کو ایک سال سے بلا رہے ہیں ان کے رویے کیخلاف متعلقہ اتھارٹیز کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے یہ رویہ رہا تو احتساب کیسے ہوگا ،احتساب صرف سیاسی بندے سے نہیں ہوگا ۔چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے آڈٹ پیرا موخر کر دیا۔آڈٹ حکام نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو سیالکوٹ لاہور موٹر وے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیالکوٹ موٹر وے کو راولپنڈی سے ملانے کا منصوبہ زیر غور ہے، لاہور سے سنبڑیال سیالکوٹ تک موٹر وے تعمیر ہو چکی ہے، پہلے اس موٹروے کو کھاریاں تک لے جانے کا منصوبہ تھا تاہم اب راولپنڈی تک موٹر وے تعمیر کرنے کی فزیبلٹی پر کام جاری ہے ۔رکن کمیٹی و مسلم لیگی رہنما خواجہ اصف نے کہاکہ موٹر وے کی تعمیر سے سیالکوٹ تا راولپنڈی سفر 4 سے کم ہو کر 2 گھنٹے پر آجائے گا ،جی ٹی روڈ کی 50 سے 60 فیصد ٹریفک موٹر وے پر شفٹ ہو جائے گی ،سیالکوٹ راولپنڈی موٹر وے، اسلام آباد لاہور موٹر وے سے زیادہ مصروف ہوگی، فوج کو بھی بارڈر تک نقل و حرکت میں آسانی ہوگی ،منگلہ کور اور کھاریاں ڈویڑن کی موومنٹ بہتر ہو جائے گی ،سیالکوٹ راولپنڈی موٹر وے تین رویہ بنانی پڑے گی ،نئی بننے والی موٹروے ویز ریسٹ ایریاز نہیں ہیں۔کنونئیر کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ ملتان سکھر موٹر وے پر سہولیات کی شدید کمی ہے جس پر چیئرمین این ایچ این اے نے بتایا کہ ملتان سکھر پر ریسٹ ایریاز بنے ہیں۔لیکن ایم ٹو کی طرح سہولتیں نہیں ہیں۔ رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہاکہ ہزارہ موٹر وے پر بھی کوئی ریسٹ ہاوس نہیں ہے کنونئی رکمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ موٹروے ویز پر پرائس کنٹرول کا کوئی نظام نہیں ہے،ہر چیز مہنگی ملتی ہے موٹروے ویز پر قیمتوں کے حوالے این ایچ اے اور وزارت مواصلات ذمہ دار ہیں سارے ٹھیکے ایف ڈبلیو او کو مل رہے ہیں، قوانین کو فالو نہیں کیا جاتا۔جس پر چئیرمین این ایچ اے نے کہاکہ موٹروے ویز پر قیمتیں متعلقہ اے سی اور مجسٹریٹ چیک کرتے ہیں، اس کے ساتھ ہم بھی دیکھیں گے۔سیکرٹری مواصلاتنے کمیٹی کو بتایا کہ ٹھیکے بڈنگ کے زریعے دئیے جاتے ہیں این ایچ اے نے تین ماہ میں 2ارب کی ریکوری کہ ہے جو خزانے میں جمع کروائے گئے۔ کنونئیر کمیٹی نے کہاکہ ہمارا کام ریکوری نہیں،اگر کوئی قانون پر عمل نہیں کرتا تو اس کو قانون پر عمل کرانا ہے موٹر ویز پر گاڑیاں لائن کی پابندی نہیں کرتی،موٹر ویز پولیس کا معیار بھی پہلے جیسا نہیں رہا، بہت حادثات ہورہے ہیں سیکرٹری مواصلات نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں 13700 کلو میٹر موٹرویز اور ہائی ویز ہیں،تین ہزار کلو میٹر پر پولیس ہے،بھرتیاں کی گئی ہیں،لیکن کورونا کی وجہ سے ٹریننگ کا عمل سستی روی کا شکار ہوا، لیکن اب اس کام جاری ہے۔ کنونئیرکمیٹی نے پاکستان پوسٹ کے متعلق رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان پوسٹ ڈاک ٹکٹوں پر نمبرنگ کرے، سرکاری ادراں کی خط و کتابت نجی کورئیر کی بجائے پاکستان پوسٹ کے زریعے کی جائے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں