اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے معاملات طے نہ ہونے پر اپنے بھائی شہباز شریف کےمعاملات بھی خراب کر دیے ، نوازشریف جو بیانیہ سامنے آیا اور انہوں نے اپنے ملک اور فوج پر الزامات دھرے ، اس قد کا سیاست دان اور خاص کر 3 بار کا وزیراعظم ایسی بات کرتا نہیں ہے جب تک وہ
اصلاحات کی طرف نہیں دیکھتا ، ان خیالات کا اظہار دفاعی تجزیہ کار شہزاد چوہدری نے کیا ۔نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ جس ریلیف کی انہیں امید تھی وہ نہ ملنے پر انہیں ایسی باتیں کرنے کا خیال آیا ، اب دیکھنا ہوگا کہ یہ سب اپنے آپ کےساتھ کتنے سچے ہیں؟ کیونکہ نواز شریف کی پارٹی کے اندر دو دھڑے ہیں ، ایک وہ شہباز شریف والا مفاہمت کا دھڑا اور وہ لوگ بھی اپنے طور پر اسٹیبلشمنٹ سے مل رہے تھے اور تب لگ رہا تھا شاید ان کا کام ہو رہا ہے لیکن نواز شریف کا کام نہیں ہو رہا تو اس وقت نواز شریف نے اپنے معاملات طے نہ ہونے پر شہباز شریف کے بھی خراب کر دیے ۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ میں معاملات کیسے سلجھتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتا سکتا ہے ، دراصل یہ اب سب کا معاملہ بن گیا ہے اور اس سے پورے سیاسی نظام پر سوالیہ نشان آ گیا ہے۔یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا تھا کہ ہمارا ہدف عمران خان نہیں بلکہ اسکو لانے والے ہیں ، کیونکہ ہماری جدوجہد بھی عمران خان سے نہیں ، اسے لانے والوں کے خلاف ہے ۔لندن سے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سے سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں انہوں نےکہا کہ ملک میں 33 سال آمریت کی نظر ہوگئے، ڈکٹیٹر کو آئین سے کھلواڑ کا حق دے دیا گیا ، جب ڈکٹیٹر کو پہلی بار عدالت میں لایا گیا تو سب نے دیکھا کیا ہوا ، پاکستان کو تجربات کی لیبارٹری بناکر رکھ دیا گیا ، ریاستی ڈھانچہ کمزور ہونے کی بھی پرواہ نہیں کی جاتی، رہی سہی کسر حکومت سازی کے جوڑ توڑ میں نکال دی جاتی ہے ، جانتے ہیں 73سال سے پاکستان کو کیا مسائل ہیں،،دوبار آئین توڑنے والوں کو عدالت نے بریت کا سرٹیفکیٹ دیا ، یہ سلوک عوام کے ساتھ کیا جارہا ہے اور سزا بھی عوام کو مل رہی ہے ، کیونکہ ملک میں جمہوریت کمزور ہو گئی ہے اور عوام کی حمایت سے کوئی جمہوری حکومت بن جائے تو کیسے ان کے خلاف سازش ہوتی ہے اور قومی سلامتی کے خلاف نشان دہی کرنے پر انھیں غدار قرار دے دیا جاتا ہے ، سابق وزیر اعظم یوسف گیلانی نے کہا تھا ملک میں ریاست کے اندر ریاست ہے ، لیکن اب معاملہ ریاست سے بالاتر ریاست تک پہنچ گیا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں