لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ ایک نئی سیاسی جماعت بنے گی ،پھر الیکشن ہوں گے، میں بالکل سوچ سمجھ کر یہ بات کہہ رہا ہوں کہ نئے الیکشن کروانے ہوں گے، وہ الیکشن سال یا دوسال بعد ہوں،ایک نئی سیاسی جماعت بنے گی، مجھے نہیں پتا کون بنائے گا؟ انہوں نے نجی ٹی وی میں
تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزارش یہ ہے کہ ہم سب موجودہ حالات کے ذمہ دار ہیں، تازہ ترین واقعہ موٹروے ریپ کا ہے، اس کو میڈیا نے سبوتاژ کیا۔سائنس فرانزک لیبارٹری سے میڈیا کو پہلے اطلاع دی گئی جبکہ حکومت کو بعد میں معلوم ہوا، جس سے ٹی وی پر ملزم عابد کی تصویر بھی جاری ہوگئی اور تفصیلات بھی جاری ہوگئیں۔ورنہ ملزم پکڑا جاتا،اسی طرح جب دوسری بار چھاپہ مارنے لگے تو ایک ورکر صحافی نے سوشل میڈیا پر بتادیا کہ قصور میں فلاں جگہ پر چھاپہ مارا جائے گا۔پولیس کی تعداد تک بھی لکھ دی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو دیکھیں تو سیاسی جماعتیں خاندانوں کی جاگیر ہیں، چھوٹی پارٹیوں میں تو الیکشن ہوتے ہیں لیکن بڑی جماعتوں میں کوئی الیکشن نہیں ہوتے۔ ہم جانتے ہیں پارٹیوں میں ٹکٹ پیسے لے کر سفارشوں پر دیے جاتے ہیں۔ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایک جماعت ہے جس نے ٹکٹ خود نہیں دیے بلکہ دوسروں نے ٹکٹ دیے۔سیاسی جماعتیں دنیا میں ایسی ہوتی ہیں کہ ان کی کمیٹیاں فیصلہ کرتی ہیں کہ اسمبلیوں میں کون جائے گا۔مگر یہاں عمران خان، نوازشریف، آصف زرداری ٹکٹ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے پہاڑ جیسے مسائل کھڑے کیے، لیکن امن وامان جب بھی بہتر ہوتا ہے ، ترقی اسی دور میں ہوتی ہے، ایوب خان کے دور میں ہم جاپان سے زیادہ ترقی کررہے تھے۔ مگر ایوب خان نے کیا کیا، مشرقی پاکستان الگ ہوا۔ اسی طرح ذوالفقار بھٹو کو دیکھ لیں۔انہوں نے کہاکہ ایک دو پارٹیوں کے علاوہ باقی سب نے اسٹیبشلمنٹ کے تلوے چاٹے ہیں۔دنیا میں کبھی فوج انقلاب نہیں لاتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں بالکل سوچ سمجھ کر یہ بات کہہ رہا ہوں کہ نئے الیکشن کروانے ہوں گے، وہ الیکشن سال یا دوسال بعد ہوں۔ایک نئی سیاسی جماعت بنے گی، مجھے نہیں پتا کون بنائے گا؟ موجودہ صورتحال میں میڈیا مظلوم بھی ہے۔اسی طرح عدالتوں کو دیکھیں تو لوگ پھانسی چڑھ گئے لیکن ملزمان کو بری کردیا گیا۔ پولیس سسٹم جس کو عمران خان نے کہا کہ میں ٹھیک کردوں گا۔ چھ آئی جی بدل دیے لیکن کچھ نہیں ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں