اچھا لگا کہ لوگ اب بھی ضمیر کی آواز سنتے ہیں، نازیبا الفاظ پر مستعفی ہونیوالے نوجوان افسر کو سی سی پی او لاہور نے استعفیٰ واپس لینے پر راضی کر لیا

لاہور (پی این آئی) مجھے اچھا لگا لوگ اب بھی اپنے ضمیر کی آواز سنتے ہیں، سی سی پی او لاہور نے توہین آمیز الفاظ کے بعد مستعفی ہونے والے نوجوان افسر کو استعفیٰ واپس لینے کیلئے راضی کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی جانب سے پاکستان معروف اردو ویب سائٹ کی گئی گفتگو کے دوران

لاہور پولیس کے نوجوان افسر فہر افتخار کے استعفے کے معاملے کی وضاحت کی گئی ہے۔سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے لاہور میں پہلی میٹنگ کی تو انہیں ایس پی صاحب نے بتایا کہ فہد افتخار بڑا اچھا بچہ ہے یہ ہمارے سوشل میڈیا کا انچارج ہے، اسے پی ایچ ڈی اسکالر شپ مل چکی ہے شاید یہ عنقریب بیرون ملک چلا بھی جائے۔عمر شیخ بتاتے ہیں کہ انہوں نے فہد شیخ سے سوال کیا کہ وہ کیا ڈیوٹی دیتے ہیں تو جواب دیا گیا کہ وہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی مانیٹرنگ کرتے ہیں۔اس پر انہوں نے سوال کیا کہ یہ کام کیسے کیا جاتا ہے میں نیا بندا ہوں مجھے سمجھاو سوشل میڈیا مانیٹرنگ کیسے کرتے ہو، تو فہد نے جواب دیا کہ انہوں نے 13 ایل سی ڈیز لگا رکھی ہیں۔ میں جواب پر حیران ہوا کہ ایل سی ڈیز سے سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کیسے کی جاتی ہے۔ اس موقع پر ایس پی نے فہد سے کہا کہ سی سی پی او صاحب آپ سے سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے حوالے سے پوچھ رہے ہیں، تاہم نوجوان پھر بھی جواب نہ دے سکا، تو تب مجھے لگا کہ شاید یہ نوجوان کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر وقت گزاری کرتا ہے۔ سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ انہوں نے فہد افتخار کو استعفیٰ واپس لینے کیلئے راضی کر لیا ہے۔ انہیں اچھا لگا کہ لوگ اب بھی ضمیر کی آواز سنتے ہیں، اپنی عزت نفس کی پرواہ کرتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں