اسلام آباد (پی این آئی) آئی ایم ایف نے بجلی، گیس اور یوٹیلٹی اسٹورز کی سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پر غور کیلئے وزارت خزانہ میں خصوصی سیل قائم کر دیا گیا، خصوصی سیل سبسڈیز کے خاتمے اور معاشی اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے تجاویز مرتب کرے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے مزید قرض پروگرام جاری رکھنے کیلئے پاکستان کے سامنے کڑی شرائط رکھ دی ہیں۔پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی اور گیس کے شعبوں سمیت سمیت عوام کو مہنگائی میں یوٹیلٹی اسٹورز کی اشیاء پر دی جانے والی سبسڈی بھی ختم کی جائے۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور مطالبات پر غور کیلئے وزارت خزانہ میں خصوصی سیل قائم کر دیا ہے۔خصوصی سیل سبسڈیز کے خاتمے اور معاشی اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے تجاویز مرتب کرے گا۔ حکومت نے عوام کو مہنگی بجلی اور گیس شعبوں سمیت مختلف اشیائے خوردونرش پر ریلیف دینے کیلئے 209 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے۔توانائی شعبے کیلئے 150 ارب روپے، سستی گندم پر 13 ارب روپے، یوٹیلٹی اسٹورز3 ارب اور میٹرو بس پر سفر کرنے کیلئے 2 ارب روپے کی سبسڈی قائم کی ہے۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ کیلئے بھی 30 ارب روپے سبسڈی مختص کی گئی ہے۔ لیکن آئی ایم ایف نے مزید رقم جاری کرنے کیلئے بجلی، گیس اور یوٹیلٹی اسٹورز کی سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ابھی تک آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی رقم میں سے صرف 1 ارب 44 کروڑ ڈالر جاری کیے ہیں۔آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کا معاہدہ ہوا تھا۔ دوسری جانب دو روز قبل وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سبسڈی کے معاملے میں حکومت کی ترجیحات نہایت واضح ہیں، سرکاری خزانے سے فراہم کی جانے والی سبسڈیز کا مقصد معاشرے کے کمزور طبقوں کی معاونت اور سماجی و معاشی ترقی کا فروغ ہے۔ حکومتی ترجیحات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر قابل عمل تجویز کے حوالے سے روڈ میپ مرتب کیا جائے۔مختلف شعبوں میں فراہم کی جانے والی سبسڈی کے نظام کو شفاف اور منظم بنانے اور اس معاونت کو حقدار تک پہنچانے کو یقینی بنانے کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ غیر مستحق افراد کا سبسڈیز کے نظام سے فائدہ اٹھانا نہ صرف سرکاری وسائل کا زیاں ہے بلکہ حقداروں کی حق تلفی کا باعث بنتا ہے لہذا اس نظام میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیح ہے۔اجلاس میں زیر غور آنے والی تجاویز پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تھنک ٹینک کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومتی ترجیحات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر قابل عمل تجویز کے حوالے سے روڈ میپ مرتب کیا جائے تاکہ مرحلہ وار ان پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں