لاہور (پی این آئی) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف نے پارٹی ارکان کی عسکری یا ایجنسیوں کے نمائندوں سے خفیہ ملاقاتوں پر پابندی لگا دی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنماؤں کو انفرادی یا اجتماعی سطح پرعسکری یا ایجنسیوں کے نمائندوں سے ملاقات نہیں کرے گا، اسی حوالے سے سینئر تجزیہ
کار انصار عباسی کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے بہت سے لوگ ہیں جو ریاستی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں جن کا نواز شریف کو بھی پتہ ہے۔اس حوالے سے ڈاکٹر معید پیرزادہ کا کہنا ہے کہ جب ن لیگ کی قیادت کی توقعات پوری نہیں ہوئیں تو وہ فرسٹریشن کے باعث ریاستی اداروں پر حملے کر رہے ہیں۔ہمارے ہاں احتساب کو کائی سسٹم نہیں، نیب تو ایک ہتھیار ہے جس کو استعمال کیا جاتا ہے۔یہ صرف سیاسی جماعتوں کو بنانے اور بگاڑنے کے لیے ہے۔کرپٹ کو پکڑنے کے لیے نہیں ہے۔اسی حوالے سے تجزیہ پیش کرتے ہوئے شاہین صہبائی نے کہا ہے کہ نواز شریف کی پارٹی کے رہنماؤں کی جو ملاقاتیں ہونا تھیں ہو گئیں ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا،جس کے بعد نواز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اب ملاقات نہیں ہو گی۔جو ریلیف نواز شریف نے لینا تھا وہ لے لیا،وہ چلے گئے، اب لندن سے نئی سیاست ہو گی دیکھتے ہیں کہ وہ کیسی چلتی ہے۔واضح رہے مسلم لیگ (ن ) کے رہنماء اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آرمی چیف سے ہونے والی دو ملاقاتوں کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں کھانے کے دوران سیاست پر بھی بات ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات طویل تھی جس میں نوازشریف اور مریم نواز کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی۔محمد زبیر نے بتایا کہ مریم نواز اور نوازشریف کے حوالے سے جب گفتگو کی تو آرمی چیف نے کہا قانونی معاملات عدالت کو دیکھنے چاہئیں۔ ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اس قسم کی ملاقاتیں خفیہ ہوتی ہیں، اس لیے میں نے کسی سے کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ محمد زبیر نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرباجوہ سے 40 سال پرانے تعلقات ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں