لاہور(پی این آئی) سینئر صحافیوں کے مطابق مسلم لیگ ن کے کئی رہنما اے پی سی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی کی گئی تقریر سے ناخوش ہیں۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ایاز خان کا کہنا ہے کہ ن لیگ میں میجورٹی ماضی میں جو رہی ہے وہ اس قسم کی پالیسیوں کو پسند نہیں کرتی۔انہوں نے کہا
کہ یہ بات درست ہے کہ نواز شریف کی پارٹی پر گرفت ہے اور نواز شریف کا بیانیہ ہی چلتا ہے،جو نواز شریف نے تقریر کی ہے اس سے سب ن لیگی خوش نہیں ہیں کیونکہ اس حد تک نہیں جانا ہوتا کہ واپسی کا راستہ نہ رہے۔اگر آپ نے بھڑکیں مار کر اپنی پارٹی کے باقی لوگوں کا بھی بیڑہ غرق کرنا ہے تو پارٹی میں سوچ تو آئے گی ک ایسا کیوں ہو رہا ہے۔خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے اے پی سی میں تقریر کے دوران کہا کہ کہا ہے کہ اپوزیشن کی جدوجہد عمران خان کے خلاف نہیں ان کو اقتدار میں لانے والوں کے خلاف ہے ۔ہ نواز شریف نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اگرہم آج فیصلے نہیں کرینگے تو کب کرینگے ہمیں رسمی اور روایتی طریقوں سے ہٹ کر کانفرنس کو با مقصد بنانا ہوگا ورنہ قوم کو مایوسی ہوگی ،یہاں یا تو مارشل لا ہوتا ہے یا پھر منتخب جمہوری حکومت سے کہیں زیادہ طاقت ور متوازی حکومت قائم ہوجاتی ہے اور ایک متوازی نظام چلتا ہے،عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم نہ کرنے اور نتیجتاً متوازی حکومت کا مرض ہی ہماری مشکلات اور مسائل کی اصل جڑ ہے،2018 کے انتخابات کے بعد متعدد ملکی اور غیر ملی اداروں کی طرف سے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھائے گئے،انتخابات ہائی جیک کرکے انتخابات چند لوگوں کو منتقل کردینا بہت بڑی بددیانتی اور آئین شکنی ہے،2018 کے انتخابات میں آر ٹی ایس گھنٹوں کیوں بند رکھا گیا، گنتی کے دوران پولنگ ایجنٹس کو کیوں باہر نکال دیا گیا، انتخابات میں دھاندلی کیوں اور کس کے کہنے پر کس کے لیے کی گئی اور کونسی مفادات کے لیے کی گئی، اس پر سابق چیف الیکشن کمشنر اور سیکریٹری الیکشن کمشنر کو بھی جواب دینا ہوگا اور جو لوگ بھی دھاندلی کے ذمہ دار ہیں ان سب کو حساب دینا ہوگا،یاد رکھیں پاکستان میں اگر ووٹ کو عزت نہ ملی اور قانون کی حکمرانی نہ آئی تو یہ ملک معاشی طور پر مفلوج ہی رہے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں