سفری پابندیاں ختم ، پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری آگئی ، ایک اور عرب ریاست میں واپسی کی اجازت مل گئی

شارجہ(پی این آئی) شارجہ واپسی کے لیے کئی ماہ سے منتظر پاکستانیوں کے لیے خوشی کی خبر آ گئی۔ شارجہ حکومت نے گزشتہ رات اعلان کیا ہے کہ شارجہ میں سفر پر عائد تمام پابندیاں ہٹالی گئی ہیں جس کے بعد شارجہ کا کارآمد ویزہ رکھنے والے تمام افراد اب واپس آ سکیں اور انہیں واپسی سے قبل کسی قسم کا

پیشگی اجازت نامہ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔شارجہ ایمرجنسی، کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیٹی کی جانب سے اعلان میں کہا گیا ہے کہ آج سے شارجہ میں تمام سرگرمیاں بحال کر دی گئی ہیں جس کے بعد بیرونِ ملک سے آنے والوں پر بھی پابندی ختم ہو گئی ہے۔ شارجہ کے ویزہ ہولڈر جب چاہیں واپس آ سکتے ہیں، اس کے علاوہ سیاحوں کو بھی واپس آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شارجہ واپس آنے اور یہاں سے بیرونِ ملک سفر کرنے والوں کو کورونا سے متعلق گائیڈ لائنز پر پوری طرح عمل کرنا ہوگا تاکہ اس موذی مرض کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔شارجہ آنے والے ویزہ ہولڈرز اور سیاحوں میں اگر کورونا کی تشخیص ہو جاتی ہے تو انہیں متعلقہ ٹیسٹ اور علاج معالجے کے تمام تر اخراجات خود برداشت کرنا ہوں گے۔ اس کے علاوہ کورونا کے شُبے کی صورت میں احتیاطی تدابیر پر بھی پوری طرح عمل کرنا ہوگا۔ سفری پابندیاں ختم ہونے کے بعد شارجہ کے مقامی افراد اور تارکین وطن فضائی، سمندری اور زمینی راستوں سے واپس آ سکیں گے۔اسی طرح شارجہ کے ایئرپورٹس، زمینی راستوں اور بندرگاہوں سے دیگر مقامات کا بھی سفر کر سکیں گے۔شارجہ سے بیرون ملک سفر کرنے والوں کو اس ملک میں کورونا کی صورت حال پر نظر رکھنا ہو گی۔ رہائشیوں اور سیاحوں کو چاہیے کہ وہ اپنی ہیلتھ انشورنس کروا لیں۔شارجہ آنے والے مسافروں کے پاس کورونا کی ایسی نیگیٹو ٹیسٹ رپورٹ ہونا لازمی ہے، جسے بنوائے ہوئے 96 گھنٹے سے زائد وقت نہ گزرا ہو۔نیگیٹو رپورٹ ہونے کے باوجود مسافروں کا شارجہ ایئرپورٹ دوبارہ کورونا ٹیسٹ ہو گا۔ ٹیسٹ کی رپورٹ آنے تک انہیں اپنے گھروں میں ہی قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔کسی مسافر کا شارجہ ایئر پورٹ پر ٹیسٹ پازیٹو آنے کی صورت میں اسے خاص دورانیے کے لیے گھر پر یا طبی مرکز میں قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔ پازیٹو ٹیسٹ کے مسافروں کے لیے میڈیکل آئسولیشن کی مُدت 14 روزہے جس کا علاج سمیت سارا خرچہ مسافر یا اس کا سپانسر برداشت کرے گا۔ قرنطینہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت قانونی کارروائی اور جرمانوں کا سامنا کرنا ہو گا۔

close