آرمی چیف کیساتھ ملاقاتیں کیوں کی؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر ن لیگی رہنما محمد زبیر کا ردِ عمل بھی آگیا، مریم نواز کو ملاقاتوں کا علم تھا یا نہیں؟ واضح کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ ان کے جنرل باجوہ سے 40 سال پرانے تعلقات ہیں، ان کے ساتھ ذاتی حیثیت میں ملاقاتیں کیں، نواز شریف یا مریم نواز کیلئے کوئی ریلیف نہیں مانگا، مریم کو دونوں ملاقاتوں سے پہلے اس بارے میں کچھ نہیں پتہ تھا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ ان کے جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ 40 سال پرانے تعلقات ہیں، یہ ان کی کوئی پہلی ملاقات نہیں ہوئی۔ جب اسد عمر کے بیٹے کا ولیمہ ہوا تو سب لوگ موجود تھے، آرمی چیف نے سب کے سامنے کہا کہ جب اسلام آباد آئیں گے تو ملاقات ہوگی ، لیکن پھر کورونا ہوگیا جس کی وجہ سے ملاقات نہیں ہوئی۔محمد زبیر نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ذاتی تعلق کے باوجود ن لیگ کے کوئی بھی مسائل ہوئے تو میں نے آرمی چیف سے کبھی کوئی ملاقات نہیں کی۔ اسی طرح جج ارشد ملک میرے ذاتی دوست تھے لیکن پانامہ کیس کے بعد ان سے کوئی ملاقات نہیں کی۔محمد زبیر نے کہا کہ دوسری ملاقات میں آئی ایس آئی چیف نے پوچھا کہ آپ کس لیے آئے ہیں؟ جس پر میں نے کہا کہ نواز شریف یا مریم نواز کے کیس کے سلسلے میں نہیں آیا، میں معیشت کے سلسلے میں بات کرنے آیا ہوں، میں نے تفصیل کے ساتھ اپنا نقطہ نظر رکھا، اس دوران سیاسی گفتگو بھی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں پتہ کہ ڈی جی آئی ایس پی آر ٹی وی پر کیوں آئے، وہ کوئی پیغام لے کر نہیں گئے تھے، یہ سیاسی ملاقات نہیں تھی، یہ سیاسی تب ہوتی جب میاں نواز شریف، شہباز شریف یا مریم نواز کو پتہ ہوتا، اسی لیے وضاحت کردوں کہ مریم نواز کو دونوں ملاقاتوں سے پہلے نہیں پتہ تھا۔اگر مریم نواز سے ملاقات کرکے جاتا تو یہ سیاسی ملاقات ہوسکتی تھی۔خیال رہے کہ اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ آرمی چیف سے لیگی رہنما محمد زبیر نے 2 ملاقاتیں کیں۔ دونوں ملاقاتیں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق تھیں۔ پہلی ملاقات اگست کے آخری ہفتے میں ہوئی اور دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی، دونوں ملاقاتیں محمد زبیر کی درخواست پر ہوئیں جن میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ دونوں ملاقاتیں میاں نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے تھیں۔ اس پر آرمی چیف نے واضح کردیا کہ قانونی مسائل عدالتوں کے ذریعے حل ہوں گے اور سیاسی مسائل پارلیمنٹ سے حل ہوں گے ، ان معاملات سے فوج کو دور رکھا جائے۔

close