اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پارلیمنٹیرینز کی عسکری قیادت سے ملاقات کی مخالفت کر دی۔صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ یہ میٹنگ گلگت بلتستان پر بلائی گئی تھی اور گلگت بلتستان کا ایشو سیاسی ہے، یہ سیاستدانوں کا ایشو ہے۔ یہ فیصلےجی ایچ کیو میں نہیں
بلکہ پارلیمنٹ میں ہونے چاہیں۔جسے بات کرنی ہو وہ پارلیمنٹ میں آکر بات کرے کسی کو بلانا اور اس طرح جانا بھی نہیں چاہیے۔۔مریم نواز نے مزید کہا کہ ایک اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا گیا ، نوازشریف کی قوت مدافعت کمزور ہے اور ان کا ادویات کے ذریعے علاج جاری ہے، تاہم نوازشریف کی صحت ایسی ہے کہ آپریشن ضروری ہے لیکن جب تک کورونا ہے ان کا آپریشن نہیں کیا جاسکتا ۔یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے حزب اختلاف کی آل پارٹیس کانفرنس سے قبل آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق کی تھی ۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ اب جبکہ خبر سامنے آگئی ہے تو میں انکار نہیں کرتا کہ اپوزیشن کی اے پی سے سے ایک رات قبل آرمی چیف سے ملاقات ہوئی تھی ، جس میں دیگر پارلیمانی لیڈرز بھی موجود تھے جہاں میں بھی شریک تھا ۔قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ ہماری جماعت مسلم لیگ ن کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ، میں جیل میں رہوں یا باہر اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں پر عملدرآمد ہوگا۔دوسری طرف ملک کی طاقتور اور اہم ترین شخصیت کے عشائیے میں اپوزیشن رہنماؤں کی شرکت کا احوال سامنے آگیا ، سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ ان شخصیات نے کہا کہ اے پی سی کی کوئی اہمیت نہیں، حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں،5سال پورے کرے گی، شہبازشریف خاموش رہے، لیکن بلاول بھٹو نے حکومت مخالف ساری باتیں کیں، عشائیے کے شرکاء میں شہباز شریف، بلاول بھٹو، شیریں رحمان، خواجہ آصف ، مولانا محمود، صادق سنجرانی، شاہ محمود قریشی اور شامل تھے ، عشایئے کے اختتام پرجب اپوزیشن کے مہمان چلے گئے تو وزیراعظم عمران خان بھی آگئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں