اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار سلیم صافی نے اپنے آج کے کالم’’اے پی سی کے بعد‘‘ میں لکھا ہے کہ عمران خان نوے کی دہائی سے سیاسی میدان میں تھے، تب وہ زیادہ پاپولر تھے، ان کی شخصیت کے تضادات بھی سامنے نہیں آئے تھے
لیکن 2012تک کسی نے ان کو قومی لیڈر اور 2018تک وزیراعظم بنانے کا نہیں سوچا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کو وزارتِ عظمی کے لئے آپشن بنانے میں آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کی ناکامیوں نے بنیادی کردار ادا کیا۔وہ دونوں اگر میثاقِ جمہوریت پر عمل کرتے، اپنے اپنےادوار میں بہترین حکمرانی کی مثال پیش کرتے اور سب سے بڑھ کر اگر مقتدر طاقتوں کو صحیح انداز میں ڈیل کرتے تو عمران خان کبھی بھی وزارت عظمیٰ کے لئے آپشن نہ بنتے۔ اس میں تو دو آرا ہو سکتی ہیں کہ میثاقِ جمہوریت سے انحراف میں پہل پیپلز پارٹی نے کی یا نون لیگ نے، یا پھر یہ کہ زیادہ انحراف ایک نے کیا یا دوسرے نے، لیکن اس میں دو رائے نہیں ہو سکتیں کہ دونوں نے میثاقِ جمہوریت کو مذاقِ جمہوریت بناکے رکھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں