سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس، یہ ایم کیو ایم کا نہیں چند کارکنان کا انفرادی عمل تھا،ڈاکٹرفاروق ستارنے سینکڑوں جانوں کے ضیاع کے معاملے سے جان چھڑا لی

کراچی(این این آئی) انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے 8 سال بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ آنے پر سیاسی جماعتوں کا ردعملِ بھی سامنے آگیا۔سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس پر تحریک انصاف، ایم کیو ایم پاکستان اور تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹرفاروق ستار نے ردعمل دیا۔ایم کیو ایم تنظیم بحالی کمیٹی کے

سربراہ اور سابق کنونیئر ڈاکٹر فاروق ستار نے سانحہ بلدیہ ٹائون فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کر کے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیاہے، لواحقین کو انصاف ملا اس لیے انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے لواحقین کے لیے کیے جانے والے معاوضے کے وعدے پورے کے جائیں۔ تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ میں ایم کیو ایم پاکستان کا حصہ نہیں ہوں مگر پھر بھی مخالفین سے درخواست کرتا ہوں کہ اس سانحے کو ایم کیو ایم سے جوڑنے کے سلسلے کو بند کیا جائے کیونکہ عدالتی فیصلے سے ثابت ہوا کہ یہ ایم کیو ایم کے چند کارکنان کا انفرادی عمل تھا۔ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رئوف صدیقی کا بری ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس واقعے سے ایم کیو ایم کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ترجمان ایم کیو ایم نے کہا کہ بلدیہ فیکٹری کے لواحقین سے ہمدردی ہے کیونکہ انہوں نے 8 برس تک فیصلے کا انتظار کیا، امید ہے اعلی عدالتیں لواحقین کو جلد مکمل انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گی۔ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ سماج دشمن اور قانون شکن عناصر کی سرپرستی کی پالیسی نہ پہلے تھی اور نہ آئندہ کبھی ہوگی۔تحریک انصاف کراچی کے صدراور رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان نے کہاکہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ دیر سے ضرور مگر صحیح آیا، جن کو سزائیں ہوئیں انہوں نے ہی فیکٹری میں آگ لگائی تھی، یہ وہ لوگ ہیں جن کو حکم ملا مگر واقعے کے اصل ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے فیکٹری کو نذر آتش کرنے کا حکم دیا۔انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے آگ لگانے کاحکم دیا ان کوبھی منظرعام پرلاکرسزادی جائے، آج کراچی کی روشنیاں بحال ہوچکی ہیں، پی ٹی آئی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر میں امن و امان قائم کیا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں