اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نواز شریف واپس نہ آئے تو 8 ارب روپے دینے پڑیں گے ، عدالت نے نواز شریف کو شخصی ضمانت پر بیرون ملک جانے کی اجاذت دی ۔ تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے انسانی بنیادوں پر سابق وزیراعظم
نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی ، جس کیلئے وفاقی حکومت کی طرف سے نواز شریف سے شورٹی بانڈز لینے کی شرط رکھی ۔معاون خصوصی نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا کیس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، اور نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز کے کیس سے مختلف ہے ، نواز شریف سزا یافتہ ہے ، جبکہ اسحاق ڈار ،حسین نواز کو سزا نہیں ہوئی ۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دیدیا ہے۔منگل کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے دائر اپیلوں پرسماعت کی۔دوران سماعت محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔ جسٹس عامر فارو ق نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت مشروط اور ایک مخصوص وقت کے لیے تھی۔ عدالت نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کب مسترد کی اس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 27 فروری کو پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔ عدالت نے کہا کہ اگر لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تو کیا العزیزیہ ریفرنس کی سزا ختم ہوگئی اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ کی سزا مختصر مدت کے لئے معطل کی، کیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کو سپرسیڈ کیا جاسکتا ہی جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہمیں تشویش ضمانت سے متعلق ہے، لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل کا معاملہ ہے، ہم صرف سزا معطلی اور ضمانت کا معاملہ دیکھ رہے ہیں، اس آرڈر کے اثرات لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی آئیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں