منی لانڈرنگ کیس ، شہباز شریف کا جسم کیوں درکار ہے ؟،جب گرفتاری کی گرائونڈ منظر عام پر آئیں گی تو ان کی بدنیتی سامنے آجائے گی ‘ عدالت میں دلائل

لاہور(این این آئی) لاہورہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب محمد شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع کرتے ہوئے ان کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی

عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دوران سماعت شہباز شریف بھی عدالت میں موجود تھے۔ شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ابھی تک نیب نے کچھ دستاویزات فراہم کی ہیں نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ کن وجوہات پر گرفتاری ضروری ہے۔استدعا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری کی وجوہات کو ریکارڈ پر لانے کا حکم دیا جائے، بار روم میں بڑی باتیں گردش کر رہی تھیں کہ نیب کی ٹیم شہباز شریف کو گرفتار کرنے آئی ہے، گرفتاری کی وجوہات سے کوئی پاک بھارت تعلقات خراب ہونے کا خدشہ نہیں ،سعد رفیق اور ان کے بھائی کی عبوری ضمانت میں بھی گرفتاری کی وجوہات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف بیرون ملک ہونے کے باوجود واپس آئے، ایک متفرق درخواست دائر کی ہے جس میں ریفرنس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی ہے، احتساب عدالت میں ٹرائل شروع ہو چکا ہے، 58والیم پر مشتمل ریفرنس بنایا گیا،مقدمہ جس نہج پر ہے پراسکیوشن کی گرفتاری کیلئے استدعا کرنا سمجھ سے بالا تر ہے،شہباز شریف کا جسم کیوں درکار ہے؟۔ جب گرفتاری کی گرائونڈ منظر عام پر آئیں گی تو ان کی بدنیتی سامنے آجائے گی ،پہلے بھی شہباز شریف چالیس روز تک نیب کی تحویل میں رہ چکے ہیںاس دوران بھی نیب کو کچھ نہیں ملا۔مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے شہباز شریف کے وکیل سے کہا کہ آپ دلائل تو دیں۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ سر میں اندھیرے میں تیر تو نہیں چلا سکتا۔مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے نیب سے استفسار کیا بتائیں شہباز شریف کو کیوں گرفتار کرنا ہے ۔نیب پراسیکیوٹر سے موقف اپنایا سر ابھی تفتیش ابھی جاری ہے، شہباز شریف کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں، شہباز شریف نے ہمیشہ کہا کہ جب وہ باہر جائیں گے تو تفصیلات لا کر بتائیں گے۔شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس دائر ہونے کے باوجود شہباز شریف ابھی بھی موجود ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں بیان حلفی دینے کو بھی تیار ہوں کہ نیب حکام نے مجھے میری حد تک تفتیش مکمل ہونے کا کہا تھا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ شور ہے کہ اے پی سی کے بعد شہباز شریف کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کی یہ درخواست پہلے سے زیر سماعت ہے، ایسی بات نہ کریں۔شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ گرفتاری کی وجوہات کے بغیر وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ہیں۔ بنچ کے سربراہ مسٹر جسٹس سردار حمد نعیم نے کہا کہ عبوری ضمانت میں کیوں گرفتاری کی وجوہات کی ضرورت ہے؟ ۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ قانون کے مطابق شہباز شریف کا حق ہے۔شہباز شریف کی آزادی خطرے میں ہے۔ مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم نے کہا کہ آپ دلائل تو شروع کریں ہم ان سے سوال پوچھ لیں گے۔آپ یقین رکھیں اگر جواب دینا ضروری ہوا تو گرفتاری کی وجوہات فراہم بھی کریں گے اور جواب بھی مانگیں گے۔۔۔۔۔

close