کتنے فیصد پاکستانیوں میں کورونا کیخلاف مزاحمت کرنیوالی اینٹی باڈیز پیدا ہو چکی ہیں؟ماہرین نے اچھی خبر سنا دی

کراچی (پی این آئی) پاکستان میں کورونا وباء کا پھیلاؤ کم ہونے کی وجوہات سامنے آگئی ہیں ،ماہر متعددی امراض ڈاکٹر ثمرین زیدی نے کہا کہ لوگوں میں قوت مدافعت بڑھنے سے کیسز میں نمایاں کمی ہوئی، پاکستان میں کورونا وباء کی دوسری لہر آنے کے امکان کم ہے، ستمبرکے آخر میں 60 فیصد آبادی میں اینٹی باڈیز

بڑھنے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے پریس کے جرنل آف پبلک ہیلتھ میں ڈاکٹر ثمرین زیدی کی تحقیقی مقالہ شائع ہوئی ہے جس میں پاکستان میں کورونا وباء کے پھیلاؤ میں کمی کی وجوہات کا احاطہ کیا گیا ہے،ماہر متعددی امراض ڈاکٹر ثمرین نے کراچی کی بالغ آبادی پر کورونا وائرس کے اثرات پر تحقیق کی ہے ، ماہر متعددی امراض نے بتایا کہ ہم نے ہیلتھ ورکرز اور انڈسٹریل ورکرز کی اسمارٹ سیمپلنگ کی۔رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ جولائی 2020ء کے پہلے ہفتے تک 40 فیصد سے زائد آبادی کے مختلف حصے کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے تھے۔متاثرین میں 90 فیصد سے زائد افراد میں بیماری کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔ان افراد میں کورونا وائرس کیخلاف قوت مدافعت بڑھ چکی تھی۔ قوت مدافعت پیدا ہونے سے جون کے مہینے کے بعد شدید بیمار کورونا کیس رپورٹ ہونے میں نمایاں کمی آئی۔اسی طرح اموات کی شرح بھی متاثر کن حد تک کم ہوگئی جس کا اعتراف عالمی ادارہ صحت نے بھی کیا۔ انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ کے آخر تک کراچی میں کورونا وائرس کیخلاف 60 فیصد آبادی میں اینٹی باڈیز بننے کا امکان ہے۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے اور لوگوں میں اینٹی باڈیز پیدا ہوجاتی ہیں تو کراچی میں کورونا کی دوسری لہر آنے کا امکان کم ہوجائے گا۔ اسی طرح پاکستان میں بھی کورونا کی دوسری لہر آنے کے امکانات کم ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں