اہور (پی این آئی)سانحہ موٹروے کیس ،تحقیقات کا دائرکار صوبوں تک بڑھا دیا گیا،گرفتاری کے لیے ٹیمیں روانہ، سانحہ موٹروے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے،ملزم عابد علی کی گرفتاری کے لیے تحقیقات کا دائرہ دوسرے صوبوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔پولیس نے عابد علی کی ٹریول ہسٹری بھی حاصل کر لی
ہے۔پولیس کے مطابق ملزم سندھ اور خیبرپختونخوا کے کچھ علاقوں میں آتا جاتا رہا ہے۔ملزم جامشورو، بونیر اور ہنگو میں قیام کرتا رہا ہے۔عابد علی کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں سندھ اور خیبرپختونخوا روانہ کر دی گئی ہیں۔جمعرات کے روز پولیس کی جانب سے ننکانہ صاحب میں ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا گیا۔ پولیس کو ملزم عابد علی کی اس کی سالی کے گھر موجودگی کی اطلاع ملی، اس کے باوجود پولیس 30 منٹ تاخیر سے وہاں پہنچی۔ ملزم عابد علی اپنی سالی کیساتھ ایک پارک میں موجود تھا جب پولیس نے اسے پکڑنے کی کوشش کی۔پولیس اہلکاروں نے جیسے ہی عابد علی پر ہاتھ ڈالا، ملزم اہلکاروں کو دھکا دے کر فرار ہوگیا۔ عابد علی کی سالی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ عابد ننکانہ صاحب کے رائے بلار بھٹی پارک میں میرے ساتھ موجود تھا جب پولیس نے چھاپہ مارا لیکن ملزم پھر بھی فرار ہوگیا۔ اس سے قبل پنجاب پولیس کی بدترین نااہلی کی وجہ سے سانحہ گجر پورہ کا مرکزی ملزم قصور میں بھی گرفتار ہونے سے بچ گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کو اطلاع ملی کہ ملزم قصور کی تحصیل راجہ جنگ میں اپنے رشتے دار کے گھر آئے گا۔ انٹیلی جنس رپورٹ ملنے کے بعد پولیس کے کچھ افسران اور اہلکار عابد علی کے رشتے دار کے گھر جا کر بیٹھ گئے۔ گزشتہ رات عابد علی جب رشتے دار کے گھر کے دروازے پر پہنچا تو اسے پولیس کی موجودگی کا شک ہوا، ملزم گھر میں داخل ہونے کی بجائے پولیس کے سامنے سے فرار ہوگیا۔یہ تیسرا موقع تھا جب ملزم پولیس کے سامنے سے فرار ہوا۔ ملزم کے فرار ہونے پر پولیس نے ہوائی فائرنگ کی اور کھیتوں میں کئی گھنٹے تک سرچ آپریشن کیا گیا،تاہم تب تک ملزم فرار ہو چکا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم عابد کو گرفتار کرنا پولیس کے لیے چہلنج بن گیا ہے۔ پولیس اور حکومت پنجاب کی جانب سے بار بار دعوے کیے جا رہے ہیں کہ ملزم کو چند گھنٹوں میں گرفتار کر لیا جائے گا، ملزم کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ تاہم ملزم 4 مرتبہ پولیس کے سامنے سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ ملزم عابد پہلی مرتبہ قلعہ ستار شاہ، پھر ساہیوال، قصور اور اب ننکانہ صاحب میں پولیس کے سامنے فرار ہوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں