اسلام آباد(پی این آئی )لاہورموٹرو کیس میں پولیس کی 30ٹیمیں اور 70چھاپوں کے باوجود مرکزی ملزم عابد علی کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی جبکہ اس کی اہلیہ کو دو روز گرفتار کر لیا گیا تھا ۔ علاقہ مکینوں نے ملزم عابد علی سے متعلق حیرت انگیز انکشافات کیے ہیں ۔ علاقے کی ایک بزرگ خاتون نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عابد علی سارا دن گھر میں پڑا رہتا تھا
اور رات ہوتے ہی وہ گھر سے نکل جاتا تھا اس نے پورے علاقے میں دہشت پھیلا رکھی تھی کوئی اس کے سامنے کھڑے ہونے کی جرات نہیں کرتا تھا اس نے دھمکی دے رکھی تھی۔بچی کے حوالے بزرت خاتون نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ بچی اس کی اپنی نہیں تھی بلکہ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی یہ بچی اس نے اپنے بھائی سے لی تھی ، جب پولیس نے چھاپہ ماراتو میاں بیوی اسے وہاں چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے ، ان کا کہنا تھا کہ اپنا خون ہوتا تو وہ اسے کبھی چھوڑ کر نہ جاتے بلکہ ساتھ لے کر جاتے ۔قبل ازیں لاہور موٹر وے کیس میں گرفتار ملزم عابد علی کی بیوی نے پولیس کو اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کروا دیا، نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق خاتون کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد عابد گھر آیا تھا کافی پریشان دکھائی دے رہا تھا۔ واقعے کے بارے میں عابد نے مجھے نہیں بتایا۔واقعے کے بعد عابد کی شناخت ہوئی تو وہ فرار ہو گیا۔میں بھی بچی کو چھوڑ کر والدین کے گھر آ گئی۔میری عابد کے ساتھ دوسری شادی ہے۔عابد کئی روز تک گھر نہیں آتا تھا،پوچھتی تھی تومارتا تھا۔دریں اثنا پولیس نے لاہور موٹروے کیس کے مرکزی ملزم عابد علی سے رابطے میں رہنے والے 5 رشتہ داروں کو حراست میں لے لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے ملزم عابد علی سے دو روز قبل رابطے میں رہنے والے 5 رشتہ داروں کو حراست میں لیا ہے۔مرکزی ملزم کے رشتہ داروں سے تفتیش لاہور میں کی جائے گی۔ اس سے پہلے مفرور ملزم عابد علی کی اہلیہ کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جس کے بعد ملزم کی بیوی کی نشاندہی پر مختلف جگہوں پر چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم عابدعلی کو گرفتار کرنے کیلئے اب تک 66چھاپے مارے جا چکے ہیں۔لیکن ابھی تک پولیس کو ناکامی کا سامنا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں