کراچی(پی این آئی) اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بینکنگ سروسز گروپ ڈاکٹر عنایت حسین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی بینکنگ انڈسٹری سائبر لٹیروں کے نشانے پر ہے، چند برس میں ریاستی سپورٹ سے درجن بھر سائبر حملوں میں پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔یہ بات ڈاکٹر عنایت حسین نے 13 ویں
انٹرنیشنل موبائل کامرس ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ ادائیگیوں کے فراڈ کی بروقت نشاندہی کے لیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر مبنی سلوشنز اختیار کریں اور کھاتے داروں کے کوائف کی جانچ پڑتال سمیت اینٹی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے پراسیس اور کھاتے داروں کی شناخت کی تصدیق کے پراسیس کو بہتر بنائیں۔ڈاکٹر عنایت حسین نے کہا کہ سائبر فراڈ کے طریقے تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں، سائبر لٹیروں کے حملوں کی بروقت نشاندہی اور تدارک کے لیے مشین لرننگ اور بگ ڈیٹا کے مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس)کے تجزیہ کی تکنیک کارگر ہوگی۔ڈاکٹر عنایت حسین نے انکشاف کیا کہ ریاستی سپورٹ کے ساتھ ہونے والے درجن بھر سائبر حملوں میں پاکستان کو نشانہ بنایا جاچکا ہے اور منی لانڈرنگ کی وجہ سے پاکستان کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس کسٹمرز کی شناخت اور تصدیق کے ٹولز فراہم کرتی ہے اور بینکوں اور مالیاتی اداروں کو جعلی اور دھوکا دہی پر مبنی لین دین سمیت کسی کسٹمر کے غیرمعمولی اخراجات یا آمدن کی بھی بروقت نشاندہی کی جاسکتی ہےوفاقی سیکریٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ حکومت ملک میں جدید فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے پر کام کررہی ہے جس سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں مدد ملے گی، حال ہی میں چند موبائل کمپنیوں نے پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے آرپریشنز کی کامیاب جانچ بھی مکمل کرلی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں