آمروں نے مرضی کی ترامیم سے عدلیہ کو کمزور کیا،عدلیہ کی آزادی کےلیے جو کام سیاستدانوں اورسول سوسائٹی کو کرنا تھا وہ نہ ہوسکا،شہباز شریف

لاہور(پی این آئی)آمروں نے مرضی کی ترامیم سے عدلیہ کو کمزور کیا، عدلیہ کی آزادی کےلیے جو کام سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کو کرنا تھا وہ نہ ہوسکا،شہباز شریف۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مختلف ادوار میں آمروں نے مرضی کی ترامیم سے عدلیہ کو کمزور کیا، عدلیہ کی آزادی

کےلیے جو کام سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کو کرنا تھا وہ نہ ہوسکا۔پاکستان بار کونسل کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ منصف کی شکل میں کچھ لوگوں نے بغیر مانگے آمروں کو آئین میں ترمیم کا اختیار دیا، ماضی پر رونے دھونےکا کوئی فائدہ نہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ قوم معترف ہے کہ بھٹو خاندان نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں ، بلاول کے خاندان نے یقینًاجمہوریت کیلئے جو قربانیاں دیں وہ انتہا کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ اے پی سی کے انعقاد پر بارکونسل مبارک باد کی مستحق ہے،یہاں عدلیہ میں تقرریوں، احتساب اور شخصی آزادیوں کا اہم ترین ایجنڈا رکھا گیا۔شہبازشریف نے کاہ کہ اس ملک میں انصاف کے متعلق نشیب و فراز آتے رہے، ان جج کا نام بھی یاد ہوگا جنہوں نے پہلی بار نظریہ ضرورت کو یاد کرایا، پھر آپ کو جسٹس کیانی جیسے جج بھی یاد ہوں گے، وہ جج بھی یاد ہوں گے جنہوں نے کہا بھٹو کا فیصلہ دباؤ میں کیا تھا اور آج کے زمانے کے جج ارشد ملک کا قصہ بھی آپ کے سامنے ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ماضی کی فاش غلطیوں سے ہمیں سیکھنا ہوگا، ماضی پر رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں، غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، کسی بھی قوم سے تعلق ہو آئین نے سب کو جوڑ رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ دو ڈھائی سال میں سیاسی جماعتوں کےخلاف خاص مہم چلائی گئی، انصاف کے چہرے پر یہ بدنما داغ دھونا بھی چاہیں تو نہیں دھو سکتے،جسٹس کیانی نے بھی ایک مرتبہ کہا کہ نظریہ ضرورت ان کی غلطی تھی، ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا آئین کی توقیر کرنا ہو گی۔شہبازشریف نے اعتراف کیا کہ ہم سے بھی حماقتیں ہوئی ہیں لیکن کب تک تماشا دیکھتے رہیں گے، کالے کوٹ والوں نے ملک کے لیے بہت قربانیاں دیں، قربانیوں کا نتیجہ کیا نکلا اس پر بحث ہوسکتی ہے۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نوازشریف عدلیہ تحریک میں اللہ کے سہارے ماڈل ٹاؤن سے نکلے، گوالمنڈی میں بڑےنیک لوگ رہتے ہیں، انھوں نے خون کے دریا عبور کیے۔انہوں نے کہا کہ منصف ایسا چُنا جائے جوبلا امیتاز و تفریق انصاف کرے،ہم احتساب نہیں انتقام کی چکی سے گزر رہے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے کو سیاسی نہیں بنانا، نیب کے حوالے سے جو حکومت نے پروپیگنڈا کیا اس تقریر کا ذکر نہیں کرنا چاہتا۔شہبازشریف نے کہا کہ گوالمنڈی میں بہت عظیم لوگ رہتے ہیں اسے حقارت کی نظر سے دیکھا گیا، ایسا وزیراعظم ہے جسے احساس نہیں کہ ملک کا ہر علاقہ مقدس ہے، احتساب چہرہ نہیں کیس دیکھے تب قائد کا پاکستان بنے گا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر وہ بات کی جس کا کوئی تصورنہیں کرسکتا، حکومت وقت کا لہجہ کل آپ نے سن لیا ہے، کابینہ میں آدھے سے زیادہ وہ لوگ ہیں جن کا احتساب ہو تو بچ نہیں سکیں گے، احتساب ’پک اینڈ چوز‘ کے تحت نہیں سب کا بلا امتیاز ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کےمسائل حل کرنے کیلئے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پیپلزپارٹی کے دور میں پنجاب نے باقی صوبوں کی مالی مشکلات اپنے سر لیں، این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا 100 فیصد حصہ بڑھایا گیا، پنجاب وسائل اور آبادی کے لحاظ سے بڑا بھائی ہو سکتا ہے لیکن خداکی قسم پنجاب جب تک برابر کا بھائی نہیں بنے گا قائد کا پاکستان نہیں بن سکتا، یہ نہیں ہو سکتا کہ پنجاب اکیلا آگے بڑھے۔شہبازشریف نے کہا کہ گوالمنڈی ہویاکوئی علاقہ وزیر اعظم ہتک انگیز بات کریں یہ مناسب نہیں، فرانس اور برطانیہ میں جنگوں میں لاکھوں لوگ مرے لیکن آج ان میں مشترکہ منڈیاں ہیں، کیا ہم چاروں صوبوں کو اکٹھا نہیں کر سکتے؟

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں