اسلام آباد(پی این آئی)کبھی کسی بے گناہ کے خلاف کارروائی نہیں کی، ہمیں اللہ کو جواب دینا ہے، اس لیے ہر کیس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے، چیئرمین نیب ، چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جب زیادہ کرپشن ہوتی ہے تو زیادہ کیسز ہوتے ہیں اور یک طرفہ احتساب کے تاثر کی سختی سے نفی کرتا
ہوں جانب داری صرف ان لوگوں کو نظر آتی ہے جن کی آنکھوں پر تعصب کی پٹی بندھی ہے۔نیب ہیڈ کوارٹر میں مضاربہ اسکینڈل کے متاثرین میں رقوم کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کاکہنا تھا کہ نیب کی کامیابیوں کا سہرا صرف چیئرمین کے لیے نہیں بلکہ پورا عملہ تحسین کا حق دار ہے۔ یہی کوشش رہی ہے کہ کوئی بے بنیاد مقدمہ نہ بنے۔ یہ ممکن ہے کہ نادانستہ غلطی سے سو کے ایک سو پانچ ہوگئے ہوں لیکن کبھی کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ نہیں بنایا گیا۔ ہمیں اللہ کو جواب دینا ہے، اس لیے ہر کیس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کبھی کسی بے گناہ کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ پہلے دن یہ فیصلہ ہوا تھا کہ نیب فَیس (چہرے) کو نہیں کیس کو دیکھے گا۔ میں اس تاثر کی سختی سے نفی کرتا ہوں کہ احتساب جانب دارانہ ہے۔ ایسا صرف ان کو نظر آتا ہے جن کی آنکھوں پر تعصب کی پٹی بندھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے چیئرمین بھی محنت سے کام کرتے رہے۔ ہم اس کو آگے لے کر بڑھے۔ ہم نے 2017 کے بعد مزید محنت کی جس کی وجہ سے زیادہ کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔ اس کی وجہ ہے کہ جب زیادہ کرپشن ہوگی تو زیادہ کیس رجسٹرڈ ہوں گے۔ اسی طرح جب زیادہ کیس رجسٹرڈ ہوں گے تو زیادہ ضمانتیں ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ایک تجزیہ کار نے کہا کہ چیئرمین نیب نے اپنی مدت میں توسیع کردی ہے۔ مجھے ایسی کوئی خواہش نہیں۔ تنقید کرنے والوں کو نیب کے قوانین بھی پڑھ لینے چاہیں اس میں ایسی کوئی گنجائش نہیں۔چیئرمین نیب نے کہا مضاربہ کیس انتہائی مشکل ترین کیسز میں سے تھا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی تھی۔ اس میں ملوث مفتیوں کا رویہ فرعونیت کا تھا۔ ان سے قدرت نے انتقام لیا اور آج وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ اس کیس میں 10 ارب روپے کا جرمانہ ہوا، عدالتی تاریخ میں اتنا بڑا جرمانہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں