سی سی پی او لاہور کا باقاعدہ پہلا بڑا ایکشن ، نجی ٹارچر سیل بنانیوالے کتنے پولیس اہلکاروں کو حوالات میں بند کر دیا؟بڑا کھڑاک

لاہور (پی این آئی) سی سی پی او لاہور پولیس نے نجی ٹارچرسیل بنانے والے اہلکاروں کو حوالات میں بند کردیا، گرفتاراہلکاروں نے ایک سال قبل کرول جنگل میں نجی ٹارچر سیل بنایا ہوا تھا، جہاں شہریوں پر تشدد کیا جاتا تھا، ایک شہری ہلاک بھی ہوگیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے کرول

جنگل میں ایک سال قبل بنائے جانے والے ٹارچرسیل کا نوٹس لے لیا۔انہوں نے انکوائری کے دوران ملوث انسپکٹر رضا اور چار تھانیداروں کو حوالات میں بند کردیا ہے۔عمر شیخ نے کہا کہ گرفتار اہلکاروں نے ایک سال قبل کرول جنگل میں ایک نجی ٹارچر سیل بنایا ہوا تھا۔ اہلکاروں کے تشدد سے شہری امجد ذوالفقار ہلاک ہوگیا تھا۔ انکوائری میں پولیس اہلکاروں کا جرم ثابت ہوگیا ہے۔مزید برآں سی سی پی او لاہور عمر شیخ آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، اسی طرح گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے ملاقات کے بعد سی سی پی او لاہور نے خاتون سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میرے بیان سے میری بہن جس سے زیادتی ہوئی ہے تہہ دل سے معافی مانگتا ہوں ۔میں ان تمام طبقات سے بھی جو میرے بیان کی وجہ سے رنج و غم اور غصے میں ہیں میں ان سے بھی معافی مانگتا ہوں۔ سی سی پی او عمر شیخ نے کہا کہ میرے بیان کا ہرگز غلط مقصد نہیں تھا لیکن اس کا تاثر غلط لیا گیا ۔سی سی پی او لاہور کو متاثرہ خاتون سے متعلق متنازعہ بیان پر آئی جی پنجاب نے بھی شو کاز نوٹس جاری کر کے سات روز میں جواب طلب کر رکھا ہے۔ سی سی پی او نے عدالت میں بتایا کہ مجھے تین ماہ کا موقع دیں سب ٹھیک کردوں گا۔ آپ خود میری کارکردگی کی تعریف کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں