لاہور (پی این آئی ) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ وہ اپنی مدت ختم کر کے گھر چلے جائیںگے البتہ انہیں معاہدے میں توسیع کیلئے آمادہ کرنیکی کوششیں جاری ہیں۔ احسان مانی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مدت ملازمت کے دوران اپنے تمام منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں ۔ میڈیا
کی جانب سے احسان مانی سے رابطہ کرنے پر انکا کہنا تھا کہ میرا تقرر 3 سال کیلئے ہوا ہے اور ابھی ایک سال باقی ہے۔پاکستان کرکٹ کی خدمت کیلئے یہاں موجود ہوں ۔ ابھی میرے پاس بارہ ماہ کا وقت باقی ہے۔ 75 سالہ احسان مانی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ احسان مانی اپنی اہلیہ کے ساتھ لاہور کے پوش علاقے کے فلیٹ میں رہائش پذیر ہیں تاہم وہ اگلے سال ستمبر میں 3 سال مکمل ہونے کے بعد دوبارہ لندن میں واقع اپنے گھر میں شفٹ ہونیکا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوں نے اپنے قریبی لوگوں سے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ پی سی بی چیئرمین کی حیثیت سے معاہدے میں توسیع لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔احسان مانی وزیر اعظم عمران خان کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے ہیں، پی سی بی میں آنے سے قبل وہ شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل تھے۔ عمران خان نے انہیں گلیات اتھارٹی میں بھی اہم ذمے داری سونپی تھی، انہوں نے چیئرمین بننے کے بعد پی سی بی کا نیا آئین وزیراعظم کے ویژن کو سامنے رکھ کر بنایا جس کے بعد ملک سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا خاتمہ ہوگیا ۔پی سی بی کو پروفیشنل بنیادوں پر چلانے کیلئے انہوں نے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے وسیم خان کو چیف ایگزیکٹیو آفیسر بنایا جبکہ کئی پرانے افسروں کو فارغ کردیا گیا۔ اس وقت وہ کرپشن کے خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ مل کر قانون سازی پر کام کررہے ہیں۔ احسان مانی کے قریبی لوگ اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ عمران خان کی دوستی کی وجہ سے انہوں نے یہ ہائی پروفائل عہدہ قبول کیا تھا لیکن وہ دوبارہ لندن جانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بقیہ ایک سال سے کم عرصے میں احسان مانی پی سی بی کے معاملات کے ساتھ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دنیا کی صف اول کی ٹیم دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے تین دن پہلے مصباح الحق کی بحیثیت کوچ کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ کے سربراہ احسان مانی اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان کو اسلام آباد میں قیام کے دوران سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے کھیل کے اجلاس میں بھی شرکت کرنا تھی جہاں انہیں سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑتا لیکن خوش قسمتی سے اجلاس ملتوی ہوگیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں