فورٹ عباس (پی این آئی) موٹر وے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد علی کو اس کے آبائی گاؤں کے رہائشیوں نے سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کردیا ۔ ملزم عابد علی کے آبائی گاؤں 260ایچ آر کے ایک رہائشی محمد حنیف نےبتایا کہ عابد علی آج سے چار پانچ سال قبل اس علاقے میں رہائش پذیر تھے، جن کی وجہ
مقامی لوگوں ان سے بہت تنگ تھے جبکہ یہاں ایک زمین پر قبضے میں بھی ملوث تھاجس کیلئے اس نے اپنے سگے ماموں کو بھی قتل کردیا تھا کیونکہ اس کا اس زمین میں حصہ تھا، اس کے بعد اس نے گاؤں 257ایچ آر میں ایک خاتون اور اس کے بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی، جس کا مقدمہ فورٹ عباس مین درج ہے جس میں 4افراد کو نامزد کیا گیا،لیکن کچھ سیاسی لوگوں نے ان کا مقدمہ خارج کرواتے ہوئے انہیں آزاد کروادیا حالانکہ یہ لوگ علاقے میں کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی کرتے تھے بلکہ بوڑھی خواتین کو بھی نہیں بخشا جاتا تھا، علاقے مین فائرنگ سے خو ف وہراس پھیلاتے تھے اور ڈکیتیوں میں ملوث رہے، اگر اس مقدمے میں اسے سزا ہوجاتی تو موٹر وے واقعے میں خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ پیش نہ آتا،ملزم کو پکڑ کر سب کے سامنے لٹکایا جائے۔ ملزم عابد علی کے آبائی گاؤں کے ایک بزرگ رہائشی نے بتایا کہ عابد علی کا خاندان اس علاقے میں 20سے25سال تک رہائش پذیر رہا جس دوران انہوں نے عام لوگوں کو بہت تنگ کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں نے مل کر انہیں اس علاقے سے نکالا، ہمارے گاؤں میں انہوں نے 2قتل بھی کیے،اس کے بعد وہ جس طرف بھی گئے انہوں نے کوئی اچھا کام نہیں کیا۔ایک نوجوان نے بتایا کہ نواحی گاؤں 257ایچ آر میں ایک گھر کے مردوں کو باندھ کران کی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناڈالا،جبکہ اسکول کے زمانے میں بھی جب ہم لوگ پڑھنے کیلئے جاتے تھے تو جو بھی ہمارا ساتھی پیچھے رہ جاتا یہ اس کے ساتھ بھی زیادتی کرتے تھا،عابد علی شروع سے ہمارے علاقے کیلئے بدنامی کا باعث بنا ہوا تھا،مختلف تھانوں میں ڈکیتیوں میں اس کا نام درج ہے، کسی نہ کسی تھانے میں کوئی نا کوئی ایف آئی آر کا معاملہ چل رہا ہوتا تھا، فورٹ عباس میں اس پرمختلف نوعیت کے 8مقدمات چل رہے ہیں جبکہ بہاولپور میں بھی ان کے خلاف مقدمات ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں