لاہور (پی این آئی) معروف عالم دین مولانا طاہر اشرفی نے زیادتی کے مجرمان کو سرعام لٹکانے اور سنگسار کرنے کی حمایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق معروف عالم دین مولانا طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ زیادتی کے کیسوں کی فوری سماعت ہونی چاہئیے۔ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی فحاشی کو بند باندھنا چاہئیے۔ جب
سزائیں ہوں گی،مجرموں کو لٹکایا جائے گا تو ہی ایسے واقعات میں کمی ہو گی۔ایسے واقعات کے ملزمان اصل میں وہ ہیں جو سرعام سزائے موت کی مخالفت کرتے ہیں۔اگر ایسے واقعات میں ملوث چار پانچ مجرموں کو بھی لٹکا دیا جائے تو میرے خیال سے اس طرح کے واقعات کم ہو جائیں گے۔ممکن ہے کہ کئی سالوں بعد کوئی شخص یہ کام کرنے کی جرات کر سکے۔جب ضیاء الحق کے دور میں مجرم کو پھانسی دی گئی تو اس کے بعد بہت عرصے تک ایسا کیس سامنے نہیں آیا تھا۔ایسے واقعات کا سبب ہمارے عدالتی نظام میں کمیاں ہیں۔پولیس کے تفتیشی سسٹم میں کمی اور سزائیں نہ ملنے کی وجہ سے ایسے واقعات ہوتے ہیں۔مولانا طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ پورا شہر باہر نکل آئے اور ایسے مجرمان پر پتھر برسائے۔ایسے بھی واقعات ہیں جن میں ایسے مجرموں کو پہاڑوں سے نیچے پھینکا گیا۔لہذا میں سمجھتا ہوں کہ جہاں پر مجرمان یہ کام کریں انہیں وہیں پر لٹکایا جائے، چیئرمین پاکستان علما کونسل و صدر دارالافتا پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سانحہ گجرپورہ سمیت تمام زنا کے کیسز میں ڈی این اے کی گواہی قابل قبول سمجھتے ہوئے عدالتیں فوری سزائیں دیں،زیادتی خواہ بچوں سے ہو یا بچیوں سے مجرموں کو سر عام سزا دینی چاہئے۔ایسے کیسز کا ٹرائل 48 گھنٹوں میں مکمل کیا جائے۔جو لوگ مجرمان کو سزائیں دینے کی مخالفت کرتے ہیں انہیں شرم آنی چاہئیے،انہیں بھی سزائیں دینی چاہئیے کیونکہ ان کی حمایت کی وجہ سے جرائم بڑھ رہے ہیں۔مجرموں کو سنگسار کرنا چاہئیے،ان کی لاشیں لٹکی رہنی چاہئیے۔زینب قتل کیس کے مجرم کو کہاں پھانسی دی گئی؟ کسی نے دیکھا؟ جیل میں پھانسی دے کر دفنا دیا گیا۔اگر اس کی لاش قصور چوک پر لٹکی رہتی تو ایسا واقعہ پھر نہ ہوتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں