اِن ہائوس تبدیلی یا قبل از وقت الیکشن؟ ن لیگ اور پیپلزپارٹی آمنے سامنے آگئیں

اسلام آباد (پی این آئی)اپوزیشن 20 ستمبر کو ہونے والے آل پارٹیز کانفرنس کا ایجنڈا ابھی تک فائنل نہیں کر سکی کیونکہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے ،ان ہائوس تبدیلی اور نئے انتخابات کے معاملے پر اپوزیشن کے درمیان اختلافات موجود ہیں ۔ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم خان درانی مختلف اپوزیشن

جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مشاورت بھی کررہے ہیں تا کہ اے پی سی کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی جا سکے تاہم ابھی تک انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔ایجنڈا فائنل کرنے کا اسی کمیٹی کو دیا گیا ہے اور اکرم درانی کوشش ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک پیج پر لا سکے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ان ہائوس تبدیلی کی خواہاں ہے اور انہوں نے ن لیگ کو پیشکش کی ہے کہ مرکز،بلوچستان یا پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی کی صورت میں ن لیگ کا ساتھ دیں گے جبکہ ن لیگ اور دیگر چھوٹی جماعتیں فورا نئے انتخابات چاہتی ہیں اور اس کو بڑے مطالبے کے طور پر اے پی سی کے ایجنڈے پر لانے کی خواہاں ہے۔دوسری طرف جے یو آئی (ف) کا واضح موقف ہے کہ اگر اے پی سی کے مطالبات نہ مانے گئے تو حکومت کے جانے تک تحریک چلانا ہوگی اور اس میں تمام جماعتوں کو تحریری یقین دہانی کرانا ہوگی۔جو اے پی سی میں شامل ہوں گی ۔حکومت مخالف تحریک کے معاملے پر بھی اپوزیشن میں اتفاق رائے موجود نہیں تاہم رہبر کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں ایجنڈے کو حتمی شکل دے دی جائے گی لیکن اپوزیشن کی دو بڑی جماعتیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے الگ الگ مطالبات کی وجہ سے رہبر کمیٹی بھی کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکی اور رہبر کمیٹی کااگلا اجلاس تب ہی بلایا جائے گا جب تمام اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق رائے سامنے آئے جائے گا اور وہ ایک ایجنڈے پر متفق ہو جائیں گے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں