اسلام آباد(پی این آئی )موٹروے واقعہ، مہذب معاشروں میں قوانین کو مزید سخت کر دیا جاتا ہے نہ کہ موت کی سزا دی جاتی ہے، پیپلزپارٹی کی ملزموں کو سزائے موت دینے کی مخالفت، بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان اور رہنما پیپلزپارٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر کی گینگ ریپ اور جنسی زیادتی کے ملزموں کو سزائے موت دینے
کی مخالفت ،نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان نے موٹروے پر پیش آنے والے زیادتی کے واقعے سے متعلق مہمانوں کی رائے جاننے کے لیے سوال کیا تو تحریک انصاف کے علی محمد خان نے واضح مؤقف اپنایا کہ خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے یا گینگ ریپ کرنے والے ملزموں کو سزائے موت دی جانی چاہیے۔جبکہ پروگرام میں شریک بلاول کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے زیادتی کے ملزموں کیلئے سزائے موت کی تجویز کی مخالفت کر دی انہوں نے اپنے موقف کی حمایت میں کہا کہ وہ یونیورسٹی میں کرمنالوجی کا مضمون پڑھ چکے ہیں اور حقائق کی بنیاد پر یہ بات کر رہے ہیں۔بلاول کے ترجمان نے کہا کہ جن ممالک کے اندر اس جرم کیلئے سزائے موت نہیں ہے وہاں اس جرم کی شرح ان ممالک کی نسبت کم ہے جہاں زیادتی کے ملزموں کو سزائے موت دی جاتی ہے۔ انہوں نے ایک تھیوری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ملزم کے اندر سے جرم کے مزے کو ختم کرنے کی سزا نہ دی جائے تب تک جرم ختم نہیں کیا جا سکتا۔سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یورپ کے ممالک میں جب کوئی جیب کترا پکڑا جاتا ہے تو اس کو جیل بھیج دیا جائے تو وہ واپس باہر آکر دوبارہ وہی جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے مہذب معاشروں میں قوانین کو مزید سخت کر دیا جاتا ہے نہ کہ موت کی سزا دی جاتی ہے۔آخر پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ سزائے موت کے حق میں نہیں کیونکہ وفاق میں ان کی حکومت کے دور میں سزائے موت پر پابندی کی وجہ سے پاکستان کو جی ایس پی پلس ملا جس کا ملک کو فائدہ ہوا۔واضح رہے کہ پیپلزپارٹی نے زینب الرٹ بل پر بھی سزائے موت کی مخالفت کی تھی ، بلاول کے سزائے موت کے قانون کے خلاف متعدد بیانات ریکارڈ پر ہیں اور پیپلزپارٹی کی وجہ سے زینب الرٹ بل میں سزائے موت کی جگہسزا 7 سال قید کردی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں