اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی کابینہ نے سیلاب اور بارش سے متاثرہ علاقوں کے متاثرین کے لیے براہ راست صوبائی سندھ حکومت کو رقوم جاری کرنے کے بجائے خود تقسیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا ۔ جس کے بعد وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر
شبلی فراز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم سندھ حکومت کو سیلاب زدگان کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں دے سکتے کیونکہ پیپلز پارٹی کا ایک مسئلہ ہے کہ وہ 10 فیصد سے زیادہ کا حساب نہیں لگاسکتی ۔ ذرائع کے مطابق معاملات میں بگاڑ اس وقت آیا پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بیان دیا کہ حکومت سندھ کراچی پیکج میں 800 ارب روپے فراہم کرے گا وہ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی حکومت کی طرف سے 300 ارب روپے کے فنڈز کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔ جس پر بعد ازاں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر ، وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام امین الحق اور سمندری امور کے وزیر علی زیدی نے گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کی جہاں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ اسد عمر نے کہا کہ کراچی پیکج کے فوری بعد مختلف لوگوں سے پیغامات موصول ہونے لگے کہ پیپلز پارٹی نے دعوی کیا ہے کہ سندھ حکومت پیکج میں بڑا حصہ برداشت کرے گی ، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک اجلاس میں دونوں حکومتوں کا حصہ ظاہر نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا ، ضروری ہے کہ ریکارڈ درست کرلیا جائے کیونکہ وفاقی حکومت کراچی ٹرانسفرمیشن پلان (کے ٹی پی) کے لیے وزیر اعظم کے اعلان کردہ 11 سو روپے کی کل رقم میں سے 62 فیصد برداشت کرے گی جبکہ حکومت سندھ باقی فیصد 38 فیصد خرچ کرے گی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں