کراچی(پی این آئی)کراچی کو سندھ سے الگ کر کے صوبہ بنانے پر ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا گیا، سندھ کی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنونیئر اور سابق وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کراچی کو علیحدہ صوبہ بنانے کے لیے ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کردیا۔خالد مقبول صدیقی
نے ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتیوں پر پیپلزپارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا اور مطالبہ کیا کہ کراچی کو علیحدہ صوبہ بنانے کے لیے ریفرنڈم کرالیں۔اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے معاملے پر بات چیت کی جائے گی اور مشترکہ مینڈیٹ سے تعیناتیاں کی جائیں گی۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کے لیے ہم سے کوئی بات چیت نہیں کی گئی، صوبائی حکومت نے سندھ بھر میں ایک ہی زبان سے تعلق رکھنے والے ایڈمنسٹریٹر تعینات کیے شاید یہ اصول رکھا گیا ہو کہ انتظامی افسر اردو، پنجابی یا پشتو بولنے والا نہ ہو۔ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ ایسے شخص کو دیا گیا ہے جو منی لانڈرنگ کیس میں انور مجید کے ساتھ ملزم ہے۔خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ’کراچی سےمتعلق ہم نےایک قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کرائی ہے جو اب اسٹینڈنگ کمیٹی میں پہنچ چکی ہے، ہم پیش کش اور مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کو الگ صوبے بنانے کیلئے ریفرنڈم کرلیں پتہ چل جائے گا کہ عوام کیا چاہتے ہیں‘۔اُن کا کہنا تھا کہ ’ کوٹہ سسٹم کے تحت10سال میں شہری سندھ کا نوکریوں کا حصہ 40فیصدیعنی ڈیڑھ لاکھ کے قریب بنتاہے،مگر اُن میں سے150 مقامی نوجوانوں کو بھی نوکریاں نہیں دی گئیں جبکہ جعلی ڈومیسائل بنا کر کراچی میں اندرونِ سندھ کے نوجوانوں کو لاکر ملازمتیں فراہم کی گئیں‘۔سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جب فنڈ آتا ہے تو ہم کھاتے ہیں اور جب زیادہ فنڈ آتا ہے تو زیادہ کھاتے ہیں، صوبائی حکومت نے بلدیاتی حکومت ختم ہونے کا انتظار اس لیے کیا تھا تاکہ کراچی میں پیسہ لگا کر اس کے سیاسی فوائد حاصل کیے جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں