اسلام آباد(پی این آئی )نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی کامران خان نے اپنے پروگرام میں سوال اٹھایا ہے کہ اگر ہم خود کو محب وطن کہنے والے لوگ ملکی ترقی کی خاطر ٹیکس ادا نہیں کریں گے تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ ہمارے ہاں ٹیکس
وصولی کے اہداف اور حصول میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، 2018 کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 91 فیصد پاکستانی کمپنیاں 10 لاکھ روپے سے کم سالانہ ٹیکس ادا کرتی ہیں،جس کا مطلب یہ ہے کہ91 فیصد کمپنیز ماہانہ ایک لاکھ روپے سے بھی کم ٹیکس ادا کرتی ہیںاس کے بعد ہمارے ملک کا تنخواہ دار طبقہ 129 ارب روپے سالانہ ٹیکس ادا کرتا ہے جبکہ ہمارے ملک کے بزنس ٹائیکون 185 ارب روپے کے ٹیکس ادا کرتے ہیں،ان اعدادوشمار کے مطابق 17-2018 میں 11لاکھ30 ہزار تنخواہ ادار لوگوں نے اوسطا ًایک لاکھ 14 ہزار روپے اور مجموعی طور پر 129 ارب روپے ٹیکس ادا کیاجبکہ دوسری طرف 14 لاکھ10 ہزار کاروباری شخصیات نے اوسطا ًایک لاکھ 31 ہزار اور مجموعی طور پر 185 ارب روپے ٹیکس ادا کیا،انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی صورتحال تو دو طریقوں سے ممکن ہے یا تو پاکستان میں کاروبار کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے یا پھر یہ لوگ ٹیکس چوری کرتے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق 2018-19 میں 26 لاکھ 50 ہزار افرادی اداروں کی جانب سے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرائے گئے،2018 میں تمام اداروں نے887ارب روپ کے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرائے،2019 میں انہی کمپنیوں نے 487 ارب روپے ٹیکس جمع کرایا جس کا واضح مطلب ہے کی کہیں گڑبڑ گوٹالہ ضرور ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں