کراچی(آئی این پی)آغا خان یونیورسٹی کے محققین نے حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں کووڈ 19کے 10میں سے 9مریضوں میں بیماری کی علامات نہیں(یعنی وہ اے سپٹومیٹک)ہیں۔ آغا خان ہسپتال نے اپنی ایک تحقیق میں بتایا کہ پاکستان میں ہسپتالوں کے اسپین اور برطانیہ جیسے دبا کا سامنا نہ کرنے کے وجہ
یہ تھی کہ یہاں زیادہ تر مریضوں میں علامات ہی ظاہر نہیں ہوئیں اور اسی وجہ سے انہیں علاج کی ضرورت نہیں پڑی۔تحقیق میں کہا گیا کہ پاکستان میں بغیر علامات والے کیسز کی شرح دیگر ترقی یافتہ ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔مذکورہ تحقیق کم اور زیادہ کیسز والے دونوں علاقے کے رہائشیوں کے نمونوں پر مشتمل ہے جس میں محققین کو یہ معلوم ہوا کہ ان میں سے 95 فیصد ایسے تھے جن کا خون کے نمونوں کے ذریعے کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تاہم ان میں کوئی علامات نہیں تھیں۔اس حوالے سے ایک معاون محقق ڈاکٹر فائزہ جہاں کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈیز یا خون کے ٹیسٹ کووڈ 19 کی اصل صورت حال پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ ایسے کیسز کی تصدیق کرتے ہیں جو کورونا وائرس کے حامل مخفی افراد کے بارے میں بتاتے ہیں۔اس تحقیق نے اس سے قبل حکومت کی جانب سے کی جانے والی تحقیقی کے نتائج کی بھی تصدیق کی جس میں کہا گیا تھا کہ آبادی کا 11 فیصد بیماری سے متاثر ہے اور اس کے لیے اینٹی باڈی ٹیسٹس کے نتائج کا استعمال کیا گیا۔ آغا خان یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کراچی کے کم اور زیادہ ٹرانسمیشن والے علاقوں میں اپریل اور جون کے درمیان کیسز میں اضافے کی بھی تصدیق کی گئی۔اس کے علاوہ صفورا گوٹھ، پہلوان گوٹھ اور فیصل کنٹونمنٹ سمیت دیگر علاقے جہاں کمیونٹی میں منتقلی شرح زیادہ تھی وہاں اس عرصے میں ٹرانسمیشن کی شرح 0.4 فیصد سے 15.1 فیصد تک ہوگئی۔یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور تحقیق کے معاون انویسٹی گیٹر ڈاکٹر عمران نثار کہتے ہیں کہ کم کیسز رپورٹ ہونے والے علاقے میں اینٹی باڈی شرح کا تیزی سے بڑھنا اس بات کا اشارہ ہے کہ وائرس ان آبادیوں کی جانچ کے بغیر پھیل رہا ہے جہاں ٹیسٹنگ کی شرح سب سے زیاد ہے۔تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ بچوں اور نوعمروں کا بھی بڑوں کی طرح ہی متاثر ہونے کا امکان ہے، اس سے یہ تصور بھی ختم ہوگیا کہ مردوں میں انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہے، لہذا یہ نتیجہ اخذ کیا کہ دونوں جنس کے لوگوں کا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ برابر ہے۔علاوہ ازیں تیسرا سروے ابھی جاری ہے جبکہ چوتھے سروے کا منصوبہ ستمبر کے آخر میں رکھا گیا ہے تاکہ عیدالاضحی اور محرم الحرام کے جلوسوں پر نرم کیے گئے لاک ڈان کے اثرات کا تعین کیا جاسکے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں