اسلام آباد (پی این آئی) پارلیمنٹ میں اہم قانون سازی کے معاملے پر حکومت کے مشترکہ اجلاس سے قبل اپوزیشن سے بیک ڈور رابطوں کا انکشاف ہوا ہے اور اپوزیشن نے تین ترامیم ماننے کی صورت میں انسداد منی لانڈرنگ بل کی حمایت کا عندیہ دے دیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے یہ بات واضح کی ہے کہ
اگر حکومت نے ان کی ترامیم مان لیں تو مشترکہ اجلاس کی بجائے سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس میں قانون سازی ہوگی جبکہ مشترکہ اجلاس بلائے جانے کی صورت میں اپوزیشن کے آٹھ ووٹ زیادہ ہونگے اور اس صورت حال میں حکومت کو شکست ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے حکومت کی خواہش ہے کہ مشترکہ اجلاس کی طرف نہ جانا پڑے اور ترامیم کے ساتھ نیا بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا جائے اور اس کی منظوری حاصل کرنے کی کوشش کی جائے اس لئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن سے رابطے کئے ہیں اوراپوزیشن سے رابطوں کی وجہ سے ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس ری شیڈول کئے گئے ہیں ۔پہلے یہ اجلاس آج 7 اور 8 ستمبر کو ہونا تھے اور اب قومی اسمبلی کا اجلاس 14 اور سینیٹ کا اجلاس15 ستمبر کو ہوگا ۔اپوزیشن کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ نیب اختیارات میں اضافہ نہ کیا جائے،نیب کو سرکاری فنڈ میں بد عنوانیوں یا منی لانڈرنگ پر کسی بھی شہری کو بغیر ثبوت کے گرفتار کرنے سے روکا جائے،سیاست دانوں بیورو کریٹس کو بھی بغیر شواہد نیب گرفتار نہ کرے ،اپوزیشن کا موقف ہے کہ حکومت ہماری ترامیم مان لے مشترکہ اجلاس کی ضرورت نہیں پڑے گی،اسلام آباد متروکہ وقف املاک بل پر بھی اپوزیشن ترامیم لے آئی۔اس حوالے سے جب مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے رابطہ کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ابھی تک حکومت نے یا سپیکر نے ان سے رابطہ نہیں کیا اگر رابطہ ہوا تو پھر ہی ملاقات ہوگی اور مذاکرات ہو سکتے ہیں ،اپوزیشن نے کبھی بھی مذاکرات سے انکارنہیں کیا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں