اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان اگر جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ قبول کرتے تو تحریک انصاف کے کئی دیگر لوگوں پر بھی بات آنی تھی پھر ان سے بھی استعفیٰ لینا پڑے گا ، ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کیا ۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم
باجوہ کا استعفٰی قبول نہ کرنے کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ وزیراعظم کے پا س گئے اور انہیں کہا کہ ایک فیک سٹوری ان کے بارے میں آئی ہے جس پر وہ مستعفی ہونا چاہتے ہیں ، جبکہ وزیراعظم عمران خن نے کہا کہ وہ ان کے جواب سے مطمئن ہیں تو اس پر استعفیٰ کیوں دے رہے ہیں کیونکہ بطور وزیراعظم کے مشیر خصوصی آپ پر کوئی الزام نہیں ہے ۔تجزیہ کار نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے 2 گھنٹے اپنی مشاورتی کمیٹی کے ساتھ اجلاس کیا اور فیصلہ کیا کہ وہ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ قبول نہیں کریں گے کیونکہ ان پر الزامات اس وقت کے ہیں جب ان کے پاس دوسری ملازمت تھی لہٰذا اس پر ان کا استعفیٰ دینا بنتا ہی نہیں ہے ، اس حوالے سے ان کا جواب کافی ہے اس سلسلے میں مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ہے ۔واضح رہے کہ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ گذشتہ روز عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا ، چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اہل خانہ کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ صرف ایک عہدہ رکھ کر سی پیک منصوبے پر بھرپور توجہ دوں ، اسی لیے معاون خصوصی اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ، کبھی بھی معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ قبول نہیں کرنا چاہتا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان کے پرزور اصرار پر عہدہ قبول کیا ، بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات کئی اہم مسائل حل کروائے تاہم اب موجودہ صورتحال میں انہوں نے اپنے اہل خانہ سے طویل مشاورت کی ہے جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑ دیا جائے ، وہ اس عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے، وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ انہیں اس ذمے داری سے ریلیز کر دیا جائے ، وہ چاہتے ہیں کہ صرف چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا عہدہ اپنے پاس رکھیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں