اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی حامد میر نے جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کے استعفے پر سوالات اٹھا دیے ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا ہے کہ اگر صحافی احمد نورانی کی سٹوری غلط ہے تو پھر عاصم باجوہ نے وزیراعظم کے سپیشل اسسٹنٹ کے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا ؟
ایک وقت میں سٹوری کی مخالفت اور استعفیٰ دینے کی وجہ کیا ہے ؟ انہوں نے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے عہدے سے استعفیٰ کیوں نہیں دیا ؟ یا سٹوری کی مخالفت غلط ہے یا پھر ان کا استعفیٰ دینا غلط ہے ۔؎واضح رہے کہ عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا ، چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اہل خانہ کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ صرف ایک عہدہ رکھ کر سی پیک منصوبے پر بھرپور توجہ دوں ، اسی لیے معاون خصوصی اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ، کبھی بھی معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ قبول نہیں کرنا چاہتا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان کے پرزور اصرار پر عہدہ قبول کیا ، بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات کئی اہم مسائل حل کروائے تاہم اب موجودہ صورتحال میں انہوں نے اپنے اہل خانہ سے طویل مشاورت کی ہے جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑ دیا جائے ، وہ اس عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے، وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ انہیں اس ذمے داری سے ریلیز کر دیا جائے ، وہ چاہتے ہیں کہ صرف چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا عہدہ اپنے پاس رکھیں۔ان کی کوشش ہے کہ صرف سی پیک منصوبے پر اپنی توجہ برقرار رکھیں ، فیصلہ کیا ہے کہ صرف ایک جانب توجہ مرکوز رہنی چاہیئے، سی پیک اتھارٹی پر کام کرتا رہوں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں