عمران خان استعفی منظور کر لیتے تو خود بھی مستعفی ہونا پڑ جاتا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم کی جانب سے عاصم سلیم باجوہ کا استعفٰی منظور نہ کیے جانے پر مریم نواز کا ردعمل، بذریعہ ٹوئٹ دیے گئے ردعمل میں کہا کہ احتساب کا بیانیہ اپنی موت آپ مر گیا، استعفی منظور کر لیتے تو خود بھی مستعفی ہونا پڑ جاتا، جواب تو پھر بھی دینا پڑے گا ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے چئیرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ کے استعفے کے حوالے سے ردعمل دیا گیا ہے۔مریم نواز نے جمعہ کے روز بذریعہ ٹوئٹ اپنا ردعمل دیا۔ نواز شریف کی صاحبزادی کا کہنا ہے کہ احتساب کا بیانیہ اپنی موت آپ مر گیا۔ استعفی منظور کر لیتے تو خود بھی مستعفی ہونا پڑ جاتا۔این آر او کیوں اور کیسے دیا جاتا ہے، کس کو دیا جاتا ہے، ایک دوسرے کو دیا جاتا ہے، قوم کو سمجھانے کا شکریہ۔ جواب تو پھر بھی دینا پڑے گا ! اب لو گے احتساب کا نام ؟۔واضح رہے کہ گذشتہ روز عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اہل خانہ کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ صرف ایک عہدہ رکھ کر سی پیک منصوبے پر بھرپور توجہ دوں ، اسی لیے معاون خصوصی اطلاعات کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ، کبھی بھی معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ قبول نہیں کرنا چاہتا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان کے پرزور اصرار پر عہدہ قبول کیا ، بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات کئی اہم مسائل حل کروائے تاہم اب موجودہ صورتحال میں انہوں نے اپنے اہل خانہ سے طویل مشاورت کی ہے جس کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاون خصوصی برائے اطلاعات کا عہدہ چھوڑ دیا جائے ، وہ اس عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے، وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ انہیں اس ذمے داری سے ریلیز کر دیا جائے ، وہ چاہتے ہیں کہ صرف چئیرمین سی پیک اتھارٹی کا عہدہ اپنے پاس رکھیں۔تاہم آج وزیراعظم عمران خان نے عاصم سلیم باجوہ کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے جو ثبوت اور وضاحت پیش کی گئی اس سے مطمئن ہوں۔وزیراعظم ہاؤس کے مطابق عاصم سلیم باجوہ نے آج وزیراعظم کو اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا تاہم وزیراعظم نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close