عثمان بزدار کے ہوتے ہوئے عملی طور پر وزیراعلیٰ پنجاب کون ہے؟ عثمان بزدار کو ہٹایا گیا تو اگلا وزیراعلیٰ کس جماعت سے ہو گا؟ وزیراعظم کو خبردار کر دیا گیا

لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی ارشاد عارف کا کہنا ہے کہ عملی طور پر پنجاب کے وزیراعلیٰ بھی عمران خان ہی ہیں۔یہاں پر ہونے والی غلطیوں کو ذمہ دار وفاق ہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ مرکز میں ان کے بھائی وزیراعظم

تھے۔غالبا وزیراعظم عمران خان کے پاس عثمان بزدار کا کوئی متبادل نہیں ہے۔انہیں شاید یہ بتایا جا چکا ہے کہ جس روز انہوں نے عثمان بزدار کو ہٹایا تو پھر پی ٹی آئی اپنا نیا وزیراعلیٰ نہیں بنا سکے گی۔ماضی کا تجربہ یہ رہا ہے کہ پنجاب میں مضبوط وزیراعلیٰ مرکز کے لیے ہی خطرہ رہا ہے۔عمران خان کو چاہئیے کہ وہ ایک قابل اور لائق آدمی لائیں لیکن عملی طور پر پنجاب کے وزیراعلیٰ عمران خان ہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر عثمان بزدار کے خلاگ نیب کا کیس ثابت ہو گیا تو پھر انہیں عمران خان بھی نہیں بچا پائیں گے۔یاد رہے کہ شراب لائسنس کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے 17 سوالوں کا جواب نیب میں جمع کرایا جا چکاہے جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ شراب لائسنس کے معاملے پر کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، لائسنس کے اجرا میں کوئی کردار نہیں، شراب کا لائسنس دینے کا اختیار ڈی جی ایکسائز کے پاس ہے اور ماضی میں کل 11 لائسنس جاری کیے گئے، 9 لائسنس ڈی جی ایکسائز نے خود جاری کیے، سال 01-2000 میں گورنر نے لائسنس جاری کیے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل کی لائسنس اجرا کی پہلی سمری اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر واپس بھجوائی، اکرم اشرف گوندل نے لائسنس جاری کر کے سمری دوبارہ وزیراعلٰی پنجاب سیکرٹریٹ کو بھجوائی، پرنسپل سیکرٹری نے سمری متعلقہ فورم نہ ہونے کی بنیاد پر دوبارہ واپس بھجوا دی۔جواب میں سردار عثمان بزدار نے کہا ایکسائز کے وزیر نے متعلقہ ہوٹل کو دیا گیا شراب کا لائسنس معطل کر دیا تو اس لائسنس کو لاہور ہائیکورٹ نے 2019 میں بحال کیا، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل ابھی تک التوا کا شکار ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں