اسلام آباد (پی این آئی ) متروکہ وقف املاک بورڈ کے سابق چیئرمین صدیق الفاروق نے کہا کہ وہ بوجھل دل کے ساتھ ڈاکٹر اے کیو خان سے درخواست کرتے ہیں کہ انہوں نے حقائق کو فراموش کرتے ہوئے مجھ پر بلیک میلنگ کے ذریعے دو کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام لگایا ہے اور ان کو چوروں کا سردار کہا ہے ،
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان تین دن کے اندر پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا پر باضابطہ تردید شائع کروائیں ورنہ وہ مجبوراً عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جانب سے لگائے جانے والے الزام پر منگل کے روزسابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جوابی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اسلامی تعلیمات کی تبلیغ تو بہت کرتے ہیں لیکن حقیقت میں انہوں نے اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کی ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ان کی داڑھی کی بھی توہین کی اور ان کو چوروں کا سردار کہا ، جس کی وہ تین دن کے اندر تردید کریں نہیں تو مجبوراًعدالت سے رجوع کرنا پڑے گا ، صدیق الفاروق نے معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میا ں شہباز شریف نے انہیں الگ الگ فون کر کے ڈاکٹر صاحب کی ہر ممکن مدد کرنے کا کہا تھا ، جس پر انہوں نے متروکہ وقف املاک کی 7 اکتوبر 2015 کو ہونے والی میٹنگ نمبر 293 میں لے گئے ، بورڈ نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے اپنی سفارشات 7 جنوری کو جمع کرودیں اور ان سفارشات سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اتفاق کیا جس کی اطلاع ہسپتال کے جنرل سیکرٹری نے متروکہ وقف املاک بورڈ کو باقاعدہ پہنچائی ، 15 کنال 3 مرلے کے اس پلاٹ کی لیز 4 کروڑ روپے ناقابل واپسی زر ضمانت کی لیز کی رقم اور ماہانہ کرایے کا باقاعدہ معاہدہ لاہور میں ہوا جس پر ڈاکٹر اے کیو خان ٹرسٹ ہسپتال ٹرسٹ کے چیئرمین کی حیثیت سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اور متروکہ وقت املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے 21 دسمبر 2017 کو 22 زمان پارک لاہور میں باقاعدہ دستخط کئے ، انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے معروف صحافی و کالم نگار اور مصنف جبار مرزا لیز سے متعلق تمام مراحل میں پیش پیش رہے ہیں ، اور متروکہ وقف املاک بورڈ کیلئے 2 کروڑ روپے کا ڈرافٹ انہوں نے ہی لا کر اکائونٹ برانچ کے حوالے کیا تھا ، صدیق الفاروق نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ہسپتال کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقرب میں بطور مہمان اعزاز نہ صرف تقریر کی بلکہ 2 لاکھ روپے چندہ بھی دیا تھا ،انہوں نے مزید کہا کہ اس پلاٹ کے ایک حصے پر پہلے احباب اسپتال قائم تھا جنہوں نے یہاں ناجائز قبضہ کررکھا تھا اور متعلقہ ایڈمنسٹریٹر کی رپورٹ پر ہم نے اس بلڈنگ کو گرانے کی منظوری دے دی ، درمیانی عرصے میں ان لوگوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تجویز پیش کرکے شوکت بابر ورک اور فاروق بلوچ کے ذریعے معاملات طے کر لیے اور بلڈنگ ان کے حوالے کر کے خود نکل گئے ، شاید ڈاکٹر صاحب کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ زمین متروکہ وفاق بورڈ کی ملکیت ہے اس لئے وہ مطمئن ہو گئے ،لیکن جب متروکہ وقف بورڈ کے ایڈمنسٹریٹر لاہور نے ان پر یہ صورتحال واضح کی اوراور قانون کے مطابق کاروائی کرنے کا کہا تو ڈاکٹر صاحب نے کچھ سینئر اخبار نویسوں سے شکایت کے علاوہ وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کو الگ الگ خط لکھ کر مدد مانگی، ڈاکٹر صاحب کو سینئر صحافیوں کے ذریعے بتایا گیا کہ قانون سے ہٹ کر کوئی اقدام نہیں کیا جا سکتا ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ان کے ساتھ قانون کی روشنی میں زیادہ سے زیادہ تعاون کیا جائے گا ، بالآخر یہ معاملات قانون کے مطابق حل ہو گئے تھے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پلاٹ کی کھلی نیلامی کی جاتی تو ناقابل واپسی زر ضمانت کی صورت میں 10 کروڑ روپے تک متروکہ وقف بور ڈ کو ملنے کی توقع تھی جبکہ کرایہ موجودہ کرائے سےشائد 10گناہ زیادہ ہوتا ، لیکن قانون میں چونکہ فلاحی ادارے کیلئے گنجائش تھی اور کمیٹی کی سفارشات بورڈ نے منظور کی تھیں اس لئے یہ سب ممکن ہوا ، اس سب کے بعد معاہدے کے مطابق جب ٹرسٹ ہسپتال کی انتظامیہ نے بار بار یاد دہانی پر بجھی بقایا 2 کروڑ کی ادائیگی نہیں کی اور پہلے سے جمع شدرہ رقم کی واپسی اور بقایا کی معافی کی درخواست کی تو متروکہ وقف بورڈ کی انتظامیہ یہ معاملہ بورڈ کے پاس لے گئی جس نے لیز منسوخ کر دی ، اس کے بعد ٹرسٹ ہسپتال بورڈ کے جنرل سیکرٹری شوکت بابر ورک نے اپنے وکیل سید ذوالفقار علی شاہ کے ذریعے ڈپٹی ایڈمنسٹر لاہور کی عدالت میں پیٹیشن فائل کی اور بالآخر اے کیو خان ہسپتال نے تمام واجبات ادا کر دیئے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں