لاہور(پی این آئی ) سینئر تجزیہ کارکا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ نواز شریف واپس آنے کی بجائے دوبارہ بیمار ہونے کا آپشن استعمال کریں گے۔اگر اسلام آباد ہائیکورٹ انہیں اشتہاری قرار دیتی ہے تو وہ سپریم کورٹ میں اس کو چینلج کریں گے۔اور مزید وقت لے لیں گے۔نواز شریف کا اگر واپس آنے کا فیصلہ ہوتا تو وہ کبھی
جاتے ہی نہ۔اس وقت نواز شریف کو بیماری کو لے کر ایسے حالات بنائے گئے تھے کہ کبھی بھی کوئی بری خبر آ سکتی ہے یہاں تک کہ ایف آئی آر کے لیے بھی نام نامزد کر دئیے گئے تھے۔لندن جانے کے بعد کبھی بھی ایسا نہیں لگا کہ نواز شریف واقعی بیمار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو پاکستان کی تاریخ ہے کہ معاملات کہیں اور طے ہوتے ہیں،نواز شریف سگنل کے بغیر پاکستان واپس نہیں آئیں گے۔اگر مریم نواز بری ہو جاتی ہیں تو ملک میں سیاسی ہل چل ہو گی۔ اگر نواز شریف وطن واپس آ جاتے ہیں تو پھر شہباز شریف نا اہل ہونے سے بچ سکتے ہیں۔اس وقت شریف خاندان میں جو کچھ چل رہا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے اس لیے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ہائیکورٹ نے بھی پوچھا تھا کہ نواز شریف کی گارنٹی کس نے دی تھی،اور گارنٹی ان کے بھائی شہباز شریف نے دی تھی۔اس لیے شہباز شریف سے بھی سوال کیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اب تک اس سلسلے میں کیا کیا ہے۔دوسری جانب سابق اٹارنی جنرل عرفان قادرنے کہا ہے کہ اگر میڈیکل رپورٹ سے یہ ظاہر ہوا کہ نواز شریف کا لندن رہنا ضروری ہے تو عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی ہو سکتی ہے ۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی طرف سے دائر کی گئی اپیلیوں پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ 10ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوکر خود کو سرینڈر کریں بصورت دیگر ان کے خلاف ایک اور مقدمہ بھی چل سکتا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں