اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاروں صوبوں میں دریاوں اور نہروں کے اطراف فوری طور پر جنگلات کے لیے شجرکاری کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے نئی گج ڈیم کی تعمیر جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ میں زیر زمین پانی کے استعمال اور قیمت کے تعین سے
متعلق از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے فوری طور پر دریاوں اور نہروں کے اطراف شجر کاری کا حکم دیا اور دریاوں کے اطراف میں کچے کی زمین پر کاشت کاری سے بھی روک دیا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دریاوں کے ساتھ کچہ کی زمین پر کاشت کاری نہیں ہو سکتی دریاؤں اور نہروں کے ساتھ درخت لگانے کی کوئی سکیم نہیں؟ درخت لگانے کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ دریاوں اور نہروں کے اطراف درختوں کی کلیاں نہیں کم ازکم چھ فٹ کے درخت لگا کر اس کو محفوظ بنائیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا ہماری حکومت نے بلین ٹری سونامی کا منصوبہ شروع کیا جس پر چیف جسٹس بولے یہاں دریاوں اور نہروں کے اطراف جنگلات لگانے کی بات ہو رہی ہے۔ باقی جگہوں پر درخت لگ رہے ہوں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پنجاب میں شیشم کے درخت ختم ہو گئے۔ عدالت نے شجرکاری پر تمام حکومتوں سے ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نئی گج ڈیم کی تعمیر کا کیا بنا، جس پر جوائنٹ سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ نئی گج ڈیم کے پی سی ون کی ’ایکنک‘ نے ابھی تک منظوری نہیں دی۔ عدالت نے نئی گج ڈیم کی جلد تعمیر مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ وفاق اور سندھ ڈیم کی تعمیر پر رضامند ہیں۔ نئی گج ڈیم پانی کو محفوظ بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے. کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں