لاہور (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے مختلف ممالک کے سربراہ نے مجھ پر دباؤ ڈالا۔جنوری2019ء میں وزیراعظم عمران خان کے ترک دورے کے بعد ایک بعد پھر سے این آر او سے متعلق قیاص آرائیاں شروع ہو گئیں تھیں کیونکہ نواز
شریف ترک صدر طیب اردگان کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں۔سابق وزیراعظم محمد نواز شریف ترک صدر کی بیٹی کے نکاح کے گواہان میں شامل تھے۔انہوں نے مئی 2016ء میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ترکی کے صدر کی بیٹی کی نکاح کی تقریب میں شرکت کی۔ترک صدر کی بیٹی کی تقریب نکاح میں نواز شریف کوگواہ کے طور پر اسٹیج پر مدعو کیا گیا۔جہاں پر نواز شریف نے ترک صدر کی بیٹی کے نکاح نامے کی دستاویز پربطور گواہ دستخط کیے۔نواز شریف ان چار ممالک کے سربراہان میں شامل تھے جنہیں ترک صدر نے اپنی بیٹی کے نکاح کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں اور وہ بطور وزیراعظم ترک صدر کے گھر کی شادی میں بھی شریک ہوئے تھے۔جب کہ دوسرے برادر اسلامی ملک قطر کے بھی نواز شریف کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں۔ یہ وہ دو ملک ہیں جس کا ذکر عمران خان نے کیا تھا۔خیال رہے کہ اس سے قبل اسی متعلق گفتگوکرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ اگر ترکی بات کریں تو اگر کوئی وکیل بن کر کسی کی بیٹی کی شادی پر دستخط کریں اور وہ ترکوں کی عزت کا معاملہ بن جائے گا کیونکہ نواز شریف نے ترک صدر طیب اردگان کی صاحبزادی کی بیٹی کی شادی میں وکیل بن کر دستخط کیے۔نواز شریف نے وہاں ایک باپ بننے کا حق ادا کیا اور طیب اردگان کی بیٹی کے سر پر ہاتھ رکھا تو کہیں نہ کہیں طیب اردگان نواز شریف کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیں گے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اس چیز کا اثر احتساب پر پڑے گا یا این آر او مل جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں