اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گھر میں بڑا سکون ملتا ہے، بیوی سے مشاورت بھی کرتا ہوں، گھر میں سیاست پر بڑا کم تذکرہ ہوتا ہے، لیکن جب بھی اہلیہ سے مسائل پر بات کرتا ہوں، تو ان کی بڑی اچھی تجاویز ہوتی ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے انٹرویو میں اپنی اہلیہ خاتون اول بیگم بشریٰ بی بی
سے مسائل اور سیاست پر مشاورت کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گھر میں سیاست پر بڑا کم تذکرہ ہوتا ہے۔کون آدمی ہے جو باہر کی چیزوں کا اپنی بیوی سے ذکر نہیں کرتا اور اپنی بیوی سے مشاورت نہیں کرتا، میں اپنی بیوی سے مسائل پر بات کرتا ہوں جس پر میری بیوی کی بڑی اچھی تجاویز ہوتی ہیں۔ لیکن میری بیوی دنیا کو اور طرح سے دیکھتی ہے وہ ویسے ہی دنیا دار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں گھر میں جا کر سکون کرتا ہوں، مجھے گھر میں بڑا سکون آتا ہے۔ اسی طرح انہوں نے اہنے انٹرویو میں مزید کہا کہ پاک فوج نے ہر جگہ پر میرے لیے بطور معاون کردار ادا کیا۔افغانستان کے معاملے پر میں نے کہا کہ اس کا حل صرف ڈائیلاگ ہے،اس پر پاک فوج نے میرا ساتھ دیا۔ بھارت کے ساتھ دوستی کے معاملے پر بھی پاک فوج نے میرا ساتھ دیا۔ جب بھارتی پائلٹ کو واپس کرنا تھا تب بھی پاک فوج نے ساتھ دیا۔ کرتارپور پر بھی فوج اور حکومت نے مکمل مشاورت کی اور پھر کام شروع کیا۔ پاک فوج اور حکومت ہر پیج پر ایک ساتھ ہے۔ اگر فوج نہ ہوتی تو تباہی مچ چکی ہوتی۔عمران خان نے کہا کہ ماضی میں دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے ایک دوسرے پر کرپشن کیسز بنائے۔ اب اپوزیشن نیب پر جانبداری کا الزام لگاتی ہے جو کہ مضحکہ خیز ہے۔ نوازشریف اپنے بچوں کی طرح عدالت میں اپنی جائیدادوں کے ثبوت پیش نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے این آر او لینے کیلئے ہر موڑ پر بلیک میل کیا۔ لیکن کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا۔جو مرضی ہو جائے احتساب سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ میں فیٹف بل مسترد کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں گیا، اگر پاکستان ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ ہوگیا تو معیشت تباہ ہو سکتی ہے۔ پاکستان بلیک لسٹ میں جانے سے پاکستان میں بھی ایران جیسے معاشی حالات ہوسکتے ہیں۔ایف اے ٹی ایف بل کا مقصد منی لانڈرنگ کو روکنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت نے نواز شریف کو کوئی این آر او نہیں دیا، لیکن نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینا حکومت کی بڑی غلطی تھی۔ مجھے کہا گیا کہ نوازشریف اتنی زیادہ حالت خراب ہے کہ وہ شاید بیرون ملک بھی نہ پہنچ سکیں گے۔ میڈیکل بورڈ کی سفارش پر انہیں باہر جانے دیا۔ نوازشریف پاکستان میں اتنے بیمار تھے لیکن جونہی لندن پہنچے سیاست شروع کردی۔ نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر افسوس ہے۔ میڈیکل بورڈ سفارش نہ کرتا تو نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی کبھی اجازت نہیں دیتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں